کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 110
کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے باہر تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ نکلنا نمازِ فجر ادا کرنے کے بعد تھا، جبکہ وہ ذکرِ الٰہی میں مشغول تھیں، پھر جب کافی سورج نکلنے کے بعد گھر تشریف لائے تو وہ اسی طرح بیٹھی ذکر میں مصروف تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا زِلْتِ عَلَی الْحَالِ الَّتِيْ فَارَقْتُکِ عَلَیْھَا؟ )) قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: (( لَقَدْ قُلْتُ بَعَدَکِ أَرْبَعَ کَلِمَاتٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ مُنْذُ الْیَوْمِ لَوَزَنَتْھُنَّ: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ، عَدَدَ خَلْقِہٖ، وَرِضَا نَفْسِہٖ، وَزِنَۃَ عَرْشِہٖ، وَمِدَادَ کَلِمَاتِہٖ )) [1] ’’کیا جب سے میں باہر گیا ہوں تب سے تم اسی طرح مسلسل ذکر میں مصروف ہو؟ انھوں نے عرض کی: ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تمھارے پاس سے نکلنے کے بعد چار کلمات صرف تین مرتبہ کہے ہیں، اگر انھیں ایک پلڑے میں ڈالا جائے اور تم نے آج جتنا بھی ذکر کیا ہے، وہ سب دوسرے پلڑے میں ڈال دیا جائے تو میرے کہے ہوئے کلمات والا پلڑا بھاری نکلے گا، اور وہ چار کلمات یہ ہیں: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ، عَدَدَ خَلْقِہٖ، وَرِضَا نَفْسِہٖ، وَزِنَۃَ عَرْشِہٖ، وَمِدَادَ کَلِمَاتِہٖ‘‘ ’’اﷲ پاک ہے اپنی تعریفوں کے ساتھ، اتنی حمد و ثنا اور تعریفیں کہ جتنی اس کی مخلوقات ہیں، اور اتنی کہ جس سے وہ راضی ہوجائے اور اتنی کہ جتنا اس کے عرش کا وزن ہے اور اتنی حمد کہ جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے۔‘‘ سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا: میں تمھیں ایسا کام نہ بتاؤں جو شب و روز کے تمام اذکار سے افضل اور زیادہ ثواب والا ہے ؟ یہ کہا کرو: (( سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ مَا خَلَقَ، سُبْحَانَ اللّٰہِ مِلْئَ مَا خَلَقَ، سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الْأَرْضِ وَالسَّمَآئِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ مِلْئَ مَا خَلَقَ فِي الْأَرْضِ وَالسَّمَآئِ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ مَا أَحْصٰی کِتَابُہٗ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ مِلْئَ مَا أَحْصٰی کِتَابُہٗ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ کُلِّ شَیْیٍٔ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ مِلْئَ کُلِّ شَيْئٍ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَذٰلِکَ [وَتُکَبِّرُ مِثْلَ ذٰلِکَ] )) [2]
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۷۲۶) [2] مسند أحمد (۵/ ۲۴۹) عمل الیوم واللیلۃ للنسائي، رقم الحدیث (۱۶۶) صحیح ابن خزیمۃ (۱/ ۳۷۱) صحیح ابن حبان (۳/ ۱۱۲) المجمع الکبیر للطبراني (۸/ ۲۹۲)