کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 107
کے لیے نور ہے۔ قرآن ہدایت اور راہِ مستقیم ہے۔ قرآن رضاے الٰہی اور جناتِ نعیم تک پہنچانے والا ہے، قرآن شیطان سے بچاو کے لیے ایک ڈھال اور قربِ الٰہی کے حصول کا باعث ہے۔ بندوں کا اس کی تلاوت کرنا اوراس کے معانی پر غور و فکر کرنا ان کے لیے باعثِ فوز وفلاح اور سعادت مندی کا ذریعہ ہے ۔ تلاوتِ قرآن کی اہمیت و فضیلت: سیدنا عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ فَلَہٗ بِہٖ حَسَنَۃٌ، وَالْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالِھَا، لَا أَقُوْلُ: الٓمٓ حَرْفٌ، وَلٰکِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ، وَلَامٌ حَرْفٌ، وَمِیْمٌ حَرْفٌ )) [1] ’’جس نے کتاب اﷲ کا ایک حرف پڑھا اسے اس پر ایک نیکی ملتی ہے اور ایک نیکی کا اجر دس گنا ملتا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ’’الٓم‘‘ ایک ہی حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔‘‘ نیز سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کہتا ہے: (( مَنْ شَغَلَہٗ الْقُرْآنُ عَنْ ذِکْرِيْ وَ مَسْأَلَتِيْ أَعْطَیْتُہٗ أَفْضَلَ مَا أُعْطِيْ السَّائِلِیْنَ، وَفَضْلُ کَلَامِ اللّٰہِ عَلٰی سَائِرِ الْکَلَامِ کَفَضْلِ اللّٰہِ عَلٰی خَلْقِہٖ )) [2] ’’جسے تلاوتِ قرآن میرے ذکر سے اور مجھ سے سوال کرنے سے روکے رکھے تو میں اسے سائلین سے بھی زیادہ دیتا ہوں۔ اﷲ کے کلام کو دیگر تمام کلاموں پر وہی فضیلت حاصل ہے جو اﷲ تعالیٰ کو تمام مخلوقات پر حاصل ہے۔‘‘ اﷲ تعالیٰ کا ذکر صرف اسی کیفیت و طریقہ سے ہونا چاہیے جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، جیسے: ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلَا إلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ‘‘ ’’اﷲ پاک ہے، ہر قسم کی تعریف اسی کے لیے ہے۔ اس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۹۱۰) امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’حدیث حسن صحیح غریب‘‘ [2] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۹۲۶) سنن الدارمي، رقم الحدیث (۳۳۵۶) اس کی سند میں ’’محمد بن حسن اور ’’عطیہ عوفی‘‘ ضعیف ہے، امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ھذا حدیث منکر، و محمد بن الحسن لیس بالقوي‘‘ (العلل لابن أبي حاتم: ۲/ ۸۲) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’أخرجہ الترمذي ورجالہ ثقات إلا عطیۃ العوفي فضیہ ضعف‘‘ (فتح الباري: ۹/ ۵۴)