کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 104
آپس کے فیصلے غیر اﷲ کی طرف لے جائیں، حالانکہ انھیں حکم دیا گیا ہے کہ اس کا انکار کریں۔ اور شیطان چاہتا ہے کہ انھیں گمراہ کر دے، بہت دور گمراہ کرنا۔‘‘ نیز اﷲ جل و علا فرماتے ہیں: ﴿ فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾ [النساء: ۶۵] ’’پس نہیں! تیرے رب کی قسم ہے! وہ مومن نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ تجھے اس میں فیصلہ کرنے والا مان لیں، جو ان کے درمیان جھگڑا پڑ جائے، پھر اپنے دلوں میں اس سے کوئی تنگی محسوس نہ کریں جو تو فیصلہ کرے اور تسلیم کر لیں، پوری طرح تسلیم کرنا۔‘‘ مسلمانو! دنوں اور مہینوں سے نحوست پکڑنا اور پرندوں سے بدفالی لینا اعمالِ جاہلیت میں سے ایک عمل ہے، جس کا شریعت اسلامیہ نے رد کیا ہے۔ یہ نحوست پکڑنا تقدیر کو بدلنے والا ہے نہ صفر کا مہینا ایسا ہے جو کسی شر اور ضرر کا باعث بنتا ہو۔ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا عَدْویٰ وَلَا طِیَرَۃَ وَلَا ھَامَۃَ وَلَا صَفَرَ )) [1] ’’بیماری کا متعدی ہونا، بدفالی لینا، الو سے نحوست پکڑنا اور صفر کو منحوس سمجھنا (اسلام میں) نہیں ہے۔‘‘ اﷲ کے بندو! اﷲ تعالیٰ سے ڈر جاؤ اور دلوں کو ان کے مالک (اﷲ عزوجل) سے جوڑ دو اور تمام انواع و اقسام کی خرافات سے کنارہ کشی اختیار کر لو۔
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۴۲۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۲۲۰