کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 101
اﷲ تبارک و تعالیٰ مزید فرماتا ہے: ﴿ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ لَہُ الْمُلْکُ وَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مَا یَمْلِکُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍ . اِنْ تَدْعُوْھُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآئَ کُمْ وَ لَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَکُمْ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یَکْفُرُوْنَ بِشِرْکِکُمْ وَ لَا یُنَبِّئُکَ مِثْلُ خَبِیْرٍ﴾ [الفاطر: ۱۳، ۱۴] ’’یہی اﷲ تمھارا پروردگار ہے، اسی کی بادشاہی ہے اور جن کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے کے مالک نہیں۔ اگر تم انھیں پکارو تو وہ تمھاری پکار نہیں سنیں گے اور اگر وہ سن لیں تو تمھاری درخواست قبول نہیں کریں گے اور قیامت کے دن تمھارے شرک کا انکار کر دیں گے اور تجھے ایک پوری خبر رکھنے والے کی طرح کوئی خبر نہیں دے گا۔‘‘ مسلمانو! انبیا و صالحین کی قبروں پر مساجد تعمیر کر کے، ان پر قبے کھڑے کر کے، انھیں آراستہ بنا کر اور ان پر پردے لٹکا کر ان میں غلو کرنا کبیرہ گناہوں اور شرک کے وسائل و ذرائع میں سے ہے، کیونکہ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ قبریں ان بتوں کا روپ دھار لیتی ہیں، جن کی اﷲ کے سوا پوجا و پرستش شروع ہو جاتی ہے۔ صحیح بخاری میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پر سکرات الموت طاری ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک (گیلی) چادر اپنے چہرے پر ڈال لیتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دم گھٹنے لگتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے منہ سے ہٹا دیتے، اسی موت و حیات کی کشمکش میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْیَھُوْدِ وَالنَّصَاریٰ، اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِ ھِمْ مَسَاجِدَ )) [1] ’’یہود و نصاریٰ پر اﷲ تعالیٰ کی لعنت ہو جنھوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔‘‘ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہود و نصاریٰ کی قبر پرستی سے اپنی امت کو خبردار کر رہے تھے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ مَنْ تُدْرِکُھُمُ السَّاعَۃُ وَھُمْ أَحْیَائٌ وَّالَّذِیْنَ یَتَّخِذُوْنَ الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ )) [2]
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۳۲۶۷) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۵۳۱) [2] مسند أحمد (۱/ ۴۵۴)