کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 551
سے بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں سلام ہے۔‘‘
اللہ کی عبادت کی خاطر یہ قیام اور رکوع و سجود کرتے ہیں:
{ وَالَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّھِمْ سُجَّدًا وَّقِیَامًا} [الفرقان: ۶۴]
’’اور وہ جو اپنے رب کے لیے سجدہ کرتے ہوئے اور قیام کرتے ہوئے رات گزارتے ہیں۔‘‘
جہنم کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں:
{ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَھَنَّمَ اِنَّ عَذَابَھَا کَانَ غَرَامًا ، اِنَّھَا سَآئَ تْ مُسْتَقَرًّا وَّمُقَامًا} [الفرقان: ۶۵، ۶۶]
’’اے ہمارے رب! ہم سے جہنم کا عذاب پھیر دے۔ بے شک اس کا عذاب ہمیشہ چمٹ جانے والا ہے۔ بے شک وہ بری ٹھہرنے کی جگہ اور اقامت کی جگہ ہے۔‘‘
نیز وہ توحید کو اپناتے ہیں، شرک سے دور بھاگتے ہیں، اور کبیرہ گناہوں سے پہلو بچاتے ہیں:
{وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلاَ یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا} [الفرقان: ۶۸]
’’اور وہ جو اﷲ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ اس جان کو قتل کرتے ہیں، جسے اﷲ نے حرام کیا ہے، مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو یہ کرے گا وہ سخت گناہ کو ملے گا۔‘‘
وہ شیطانوں اور ان کے وسوسوں سے محفوظ رہتے ہیں:
{ اِنَّ عَبَادِیْ لَیْسَ لَکَ عَلَیْھِمْ سُلْطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْغٰوِیْنَ} [الحجر: ۴۲]
’’بے شک میرے بندے، تیرا ان پر کوئی غلبہ نہیں، مگر جو گمراہوں میں سے تیرے پیچھے چلے۔‘‘
وہ زمین کے وارث اور اس پر غلبہ پانے والے ہیں:
{ وَ لَقَدْ کَتَبْنَا فِی الزَّبُوْرِ مِنْم بَعْدِ الذِّکْرِ اَنَّ الْاَرْضَ یَرِثُھَا عِبَادِیَ الصّٰلِحُوْنَ} [الأنبیاء: ۱۰۵]
’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے زبور میں نصیحت کے بعد لکھ دیا کہ بے شک یہ زمین، اس کے وارث میرے صالح بندے ہوں گے۔‘‘
[1] صحیح۔ سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۴۶۶) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۴۱۰۷)
[2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۵۷۷)