کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 548
{ بَلْ عِبَادٌ مُّکْرَمُوْنَ ، لَا یَسْبِقُوْنَہٗ بِالْقَوْلِ وَ ھُمْ بِاَمْرِہٖ یَعْمَلُوْنَ}[الأنبیاء: ۲۶، ۲۷] ’’بلکہ وہ بندے ہیں، جنھیں عزت دی گئی ہے۔ وہ بات کرنے میں اس سے پہل نہیں کرتے اور وہ اس کے حکم کے ساتھ ہی عمل کرتے ہیں۔‘‘ { وَ مَنْ عِنْدَہٗ لَا یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِہٖ وَ لَا یَسْتَحْسِرُوْنَ ، یُسَبِّحُوْنَ الَّیْلَ وَ النَّھَارَ لَا یَفْتُرُوْنَ} [الأنبیاء: ۱۹، ۲۰] ’’اور جو اس کے پاس ہیں وہ نہ اس کی عبادت سے تکبر کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں۔ وہ رات اور دن تسبیح کرتے ہیں، وقفہ نہیں کرتے۔‘‘ یہ عبودیت انبیاء اور رسل کے حق میں مقام شرف ہے، جو اللہ تعالیٰ کے پیغمبر اور فرستادہ ہیں وہ عبودیت کے مراتب میں تمام مکلفین اور مسلمانوں سے بڑھ کر اس بلند مرتبے پر فائز ہیں۔ { وَسَلٰمٌ عَلٰی عِبَادِہٖ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی} [النمل: ۵۹] ’’اور سلام ہے اس کے ان بندوں پر جنھیں اس نے چن لیا۔‘‘ { وَلَقَدْ سَبَقَتْ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِیْنَ} [الصّافآت: ۱۷۱] ’’اور بلاشبہ یقینا ہمارے بھیجے ہوئے بندوں کے لیے ہماری بات پہلے طے ہوچکی۔‘‘ { وَاذْکُرْ عِبٰدَنَآ اِبْرَاھِیْمَ وَاِسْحَاقَ وَیَعْقُوْبَ اُوْلِی الْاَیْدِیْ وَالْاَبْصَارِ}[صٓ: ۴۵] ’’اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کر، جو ہاتھوں والے اور آنکھوں والے تھے۔‘‘ ذرا دھیان سے اللہ کے انتہائی صابر بندے حضرت ایوب علیہ السلام کا یہ خوبصورت وصف سنیں: { اِنَّا وَجَدْنٰہُ صَابِرًا نِعْمَ الْعَبْدُ اِنَّہٗٓ اَوَّابٌ} [صٓ: ۴۴] ’’بے شک ہم نے اسے صبر کرنے والا پایا، اچھا بندہ تھا۔ یقینا وہ بہت رجوع کرنے والا تھا۔‘‘ وہ جو وسیع و عریض بادشاہی کا مالک تھا جو اس کے بعد کسی کے حصے میں نہ آئی، اس کو اس کا رب اس طرح بیان کرتا ہے: