کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 546
حقیقت میں عبودیت(بندگی) دل، زبان اور اعضائِ بدن کے ان تمام اعمال و اقوال کے مراتب کا ایک جامع نام ہے جنھیں اللہ تعالیٰ پسند کرے اور اس کی رضا ان میں شامل ہو۔ بندگی اللہ تعالیٰ کے سامنے جھک کر اس کی اطاعت گزاری کا نام ہے، لہٰذا مسلمان جو شریعت کا مکلف(قانونی طور پر پابند) ہو وہ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری اور عظمت کی خاطر اپنی خواہش کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ حقیقی عبادت، ظاہر میں حرکات، باطن میں اعتقاد، نفس میں طمانیت اور دل اور اعضاء کی عبودیت کے درمیان مکمل ہم آہنگی سے تشکیل پاتی ہے۔ محبت اور خضوع ساتھ ساتھ: عبادت میں محبت الٰہی اور خضوع کو ایک ساتھ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ بندہ اپنے رب کے ساتھ ہر چیز سے بڑھ کر محبت کرتا ہے اور ہر چیز سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو تعظیم دیتا ہے، اس لیے خالص محبت اور مکمل خضوع(فرمانبرداری) صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ بندگی کی بنیاد۔۔۔ تسلیم و رضا: بندگی کی بنیاد جن کاموں کا حکم دیاگیا ہے انھیں کرنے اور جن سے منع کیا گیا ہے ان سے رک جانے میں اطاعت و انقیاد پر قائم ہے۔ { وَ مَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِھِمْ وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا}[الأحزاب: ۳۶] ’’اور کبھی بھی نہ کسی مومن مرد کا حق ہے اور نہ کسی مومن عورت کا کہ جب اﷲ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کر دیں کہ ان کے لیے ان کے معاملے میں اختیار ہو اور جو کوئی اﷲ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے سو یقینا وہ گمراہ ہوگیا، واضح گمراہ ہونا۔‘‘ عبادت کی بنیادیں۔۔۔ قلبی اعمال: برادران اسلام! عبادت کے اصول اور بنیادیں جن چیزوں پر قائم ہیں وہ یہ ہیں: جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی ذات کے متعلق، اپنے اسماء و صفات اور افعال کے متعلق فرشتوں کے بارے
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۳۶۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۲۴۴) [2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۸)