کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 537
ہے کہ وہ جلدی کرتے ہوئے بارہویں دن کا سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے منیٰ سے نکل آئے۔ اور جو تاخیر کرتے ہوئے تیسری رات بھی گزار لے اور تیسرے دن کنکریاں مارے تو یہ افضل اور زیادہ اجر والا عمل ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں: { فَمَنْ تَعَجَّلَ فِیْ یَوْمَیْنِ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ وَ مَنْ تَاَخَّرَ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ لِمَنِ اتَّقٰی وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّکُمْ اِلَیْہِ تُحْشَرُوْن} [البقرۃ: ۲۰۳] ’’پھر جو دو دنوں میں جلد چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تاخیر کرے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں، اس شخص کے لیے جو ڈرے، اور اﷲ سے ڈرو اور جان لو کہ بے شک تم اسی کی طرف اکٹھے کیے جاؤ گے۔‘‘ طوافِ وداع: حاجی اگر اپنے ملکوں کو واپس جانا چاہیں تو ان پر طواف وداع کرنا واجب ہے۔ اس کی دلیل حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے۔ فرماتے ہیں: )) أمر الناس أن یکون آخر عھدھم بالبیت إلا أنہ خفف عن الحائض )) [1] ’’لوگوں کو حکم دیا گیا کہ ان کا آخری کام بیت اللہ کا طواف ہو، البتہ حائضہ کو اس کی رخصت ہے۔‘‘ اعمال کا خاتمہ استغفار کے ساتھ: اللہ کے بندو! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو، اپنے مناسک حج اسی طرح مکمل کرو جس طرح تمھارے رب نے تمھیں حکم دیاہے: { وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ} [البقرۃ: ۱۹۶] ’’اور حج اور عمرہ اﷲ کے لیے پورا کرو۔‘‘ اپنے رب سے ثواب کی امید رکھو، اور اپنے اعمال کا خاتمہ استغفار، ذکر اور توبہ کے ساتھ کرو: { ثُمَّ اَفِیْضُوْا مِنْ حَیْثُ اَفَاضَ النَّاسُ وَ اسْتَغْفِرُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ