کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 532
سے با خبر ہے اور اپنے ساتھ زادِ راہ لے لیا کرو، سب سے بہتر توشہ اﷲ تعالی کا تقوی و ڈر ہے، اور اے عقلمندو! مجھ سے ڈرتے رہا کرو۔‘‘ حج کے منافع و فوائد ایک بہت بڑا موقع ہے، انھیں اپنے حساب سے الگ نہیں کرنا چاہیے اور نہ اس سے آنکھیں موند نی چاہییں، پھر یہ فوائد و منافع بھلائے بھی کیسے جائیں جبکہ اﷲ تعالی نے حج فرض کیا اور اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس کا اعلان کرنے کا حکم دیا تاکہ لوگ آئیں اور فوائد و منافع حاصل کریں۔ اس کی غرض و غایت سے کیسے لاپرواہی کی جاسکتی ہے؟ جب امت اس فریضہ کے منافع سے اعراض و روگردانی کرے گی اور اس خیر سے منہ پھیرے گی تو ساحلِ مراد کو کب پائے گی؟ مسلمانو! اﷲ کا تقوی اختیار کرو اور اسلام کے اس عظیم رکن، مبارک ملاقات سے ثمرات و فوائد حاصل کرنے کی کوشش کرو، تم کامیابی و فلاح پانے والے ہو جاؤ گے۔