کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 530
کی یہ عمارت زمانے بھر کی عداوتوں اور تخریب کاروں کی نظروں کے سامنے پوری شان و شوکت سے کھڑی رہے اور یہی وہ چیز ہے جس کا اﷲ تعالی نے اپنے بندوں سے پختہ وعدہ فرمایا ہے۔ وہ وعدہ کہ جس میں کوئی تغیر و تبدیلی ہونے والی نہیں۔ چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: { وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُم فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَھُمْ دِیْنَھُمُ الَّذِیْ ارْتَضٰی لَھُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّھُمْ مِنْم بَعْدِ خَوْفِھِمْ اَمْنًا یَعْبُدُوْنَنِی لاَ یُشْرِکُوْنَ بِیْ شَیْئًا وَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْفٰسِقُوْنَ} [النور: ۵۵] ’’تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کیے ہیں اﷲ تعالی وعدہ فرما چکا ہے کہ انھیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ ان لوگوں کو بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقینا ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے ان کے لیے وہ پسند فرما چکا ہے اور ان کے اس خوف و خطر ہ کو وہ امن و امان سے بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے، میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گے، اس کے بعد بھی جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقینا فاسق ہیں۔‘‘ شعائرِ اسلامیہ اور حج میں پنہاں قوت: مسلمان اور حاجی اس دین میں پوشیدہ اس قوت کا شعور پاتا ہے جو توحیدِ الٰہی کی بنیاد پر قائم وحدت میں پنہاں ہے۔ وہ توحید جس کا اعلان حج کا ہر ہر عمل کرتا ہے اور خود حاجی بھی اپنے مواقف میں سے ہر جگہ یہی اعلان کرتا چلا جاتا ہے، یہی وہ چیز ہے جو مسلمان اور حاجی کو اس قوت کی حفاظت کے طریقوں کو اختیار کرنے پر آمادہ کرتی ہے اور وہ اس کی حقیقی رعایت کرتا ہے، اس میں فہم عمیق، اخلاص و ثیق اور عمل پیہم سے کا م لیتا ہے، اس میں وہ تھکتا ہے نہ اکتاتا ہے اور نہ ماندہ یا درماندہ ہوتا ہے، لہٰذا حجاج بیت اﷲ کے لیے لازم ہے کہ جب وہ مناسک حج کی ادائیگی کے لیے تشریف لائیں تو نظر میں وسعت اور فہم کو اتنا ترقی پر ہونا چاہیے کہ وہ حج کے منا فع و فوائد کا صحیح ادراک کر سکیں، اور انھیں وہ اوراق و سطور میں بکھرے معارف و علوم اور سینوں میں ٹھنڈک پہنچانے والی تمناؤں سے زندہ تعبیر میں بدل دیں جس کا اثر قائم رہے اور اس کے میدان میں وسعت آئے۔