کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 53
اس وقت تک امن و سلامتی اور خوشحالی کی نسیم جانفزا نہیں چل سکتی جب تک انبیاء اور پیغمبروں کا دیا ہوا راستہ نہ اپنایا جائے، اگریہ خواہش حقیقت کا روپ دھار لے، اہل اسلام اور امت اس ماہ کامل کی طرح روشن حقائق کو یاد کر لے اور اپنی واقعاتی زندگی میں ان کو عملی جامہ پہنانے کا تہیہ کر لے تو یہ اس کے ہاتھ میں وہ آتشیں اور کارگر ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے جو میدانِ قتال میں کشتوں کے پشتے لگا دے۔ اور یہی وہ مضبوط زرہ ہے جو ان وسیع ترین حملوں اور شدید ترین عالمی کشمکش کے سامنے دیوار بن کر کھڑی ہوسکتی ہے۔
قوت صرف اﷲ تعالیٰ کے لیے ہے جبکہ عزت محض اﷲ تعالیٰ، اس کے رسول اور مومنوں کے لیے ہے۔
عزت کا سرِ نہاں توحید:
اے امتِ توحید و اتحاد! ہجرت نبویہ سے حاصل ہونے والے اسباق اس حقیقت کی توثیق و تاکید کرتے ہیں کہ امت کی عزت کا راز کلمہ توحید کو عملی زندگی میں اپنانے اور اسی کو بنیاد بنا کر اتحاد کا جامہ پہننے میں مضمر ہے۔ عقیدے کے معاملے میں کسی بھی طرح کی فرقے بندی یا دینی بھائیوں کے معاملے میں کسی بھی طرح کی کوتاہی، افرادی کمزوری، معاشرتی بگاڑ اور امت کی شکست کی صورت میں منتج ہوتی ہے۔
پوری تاریخِ انسانی میں قوموں کی شکست و ریخت کے اسباب پر اگر غور وفکر کیا جائے تو یہی حقیقت منہ اٹھا کر سامنے آتی ہے کہ عقیدے کے معاملے میں کوتاہی اور معنوی مسلمات میں تساہل برتنا، چاہے مادی وسائل کس قدر ترقی کر جائیں، ان اسباب میں سے اہم ترین ہیں۔
ایمانی قوت ہی باعث اطمینان ہے:
ایمانی قوت بھی حیرت ناک بلکہ معجزانہ کام کروا دیتی ہے۔ یہ ایک مومن کے دل میں اﷲ تعالیٰ پر سچے اعتماد اور اس پر بھروسہ کرنے کا بیج بودیتی ہے، خصوصاً مشکل ترین حالات میں یہ اعتماد اور اطمینان مزید بڑھ جاتا ہے۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ غار کے باہر مشرکوں کے قدموں کی چاپ سن رہے تھے اور اپنی نظر