کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 525
’’اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ بے شک تیرے رب کا عذاب وہ ہے جس سے ہمیشہ ڈرا جاتا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: { اِنَّ الَّذِیْنَ ھُمْ مِنْ خَشْیَۃِ رَبِّھِمْ مُّشْفِقُوْنَ ، وَالَّذِیْنَ ھُمْ بِاٰیٰتِ رَبِّھِمْ یُؤْمِنُوْنَ ، وَالَّذِیْنَ ھُمْ بِرَبِّھِمْ لاَ یُشْرِکُوْنَ ، وَالَّذِیْنَ یُؤْتُوْنَ مَآ اٰتَوا وَّقُلُوْبُھُمْ وَجِلَۃٌ اَنَّھُمْ اِلٰی رَبِّھِمْ رٰجِعُوْنَ ، اُوْلٰٓئِکَ یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَھُمْ لَھَا سٰبِقُوْنَ} [المؤمنون: ۵۷ تا ۱۶] ’’بے شک وہ لوگ جو اپنے رب کے خوف سے ڈرنے والے ہیں۔ اور وہ جو اپنے رب کی آیات پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور وہ جو اپنے رب کے ساتھ شرک نہیں کرتے۔ اور وہ کہ انھوں نے جو کچھ دیا اس حال میں دیتے ہیں کہ ان کے دل ڈرنے والے ہوتے ہیں کہ یقینا وہ اپنے رب ہی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ یہ لوگ ہیں جو نیک کاموں میں جلدی کرتے ہیں اور یہی ان کی طرف آگے نکلنے والے ہیں۔‘‘ غفلت ہر خطا کی جڑ: برادران اسلام! غفلت تمام خطاؤں کی اصل بنیاد ہے، حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’نیکی دل کو روشن کرتی ہے اور بدن کو قوت بخشتی ہے، بدی دل میں اندھیرا کردیتی ہے اور بدن کو کمزور کر دیتی ہے، اور نافرمانی کے اندھیرے فرمانبرداری کی روشنی بجھا دیتے ہیں۔‘‘[1] مقابلے کا میدان: اس لیے نیکیوں کی دوڑ، فرمانبرداری کے مقابلے اور اچھائیوں کے میدان میں آگے بڑھنے کی سر توڑ کوشش کرو۔ { وَالسّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَ ، اُوْلٰٓئِکَ الْمُقَرَّبُوْنَ} [الواقعۃ: ۱۰، ۱۱] ’’اور جو پہل کرنے والے ہیں، وہی آگے بڑھنے والے ہیں۔ یہی لوگ قریب کیے ہوئے ہیں۔‘‘