کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 523
خوب جاننے والا ہوں۔‘‘ اور اﷲ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو حکم دیتے ہوئے فرماتے ہیں: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰکُمْ وَ اشْکُرُوْا لِلّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ} [البقرۃ: ۱۷۲] ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمھیں عطا فرمائی ہیں اور اﷲ کا شکر کرو، اگر تم صرف اس کی عبادت کرتے ہو۔‘‘ کسی بزرگ کا قول ہے: ’’اگر تم ستون کی مانند بھی کھڑے ہو کر اﷲ کی عبادت کرو تمھیں اس وقت تک کوئی چیز فائدہ نہیں دے سکے گی جب تک تم یہ نہ دیکھ لو کہ تمھارے پیٹ میں کیا داخل ہو رہا ہے؟‘‘[1] ہر وہ گوشت جو حرام سے پروان چڑھا ہو وہ اس لائق ہے کہ آگ میں جھلسے۔[2] نیک اعمال پر ہمیشگی: جب آپ نیک اعمال کی تلاش میں ہوں تو ان پر ہمیشگی اور مداومت کو مت بھولیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے صحیح حدیث میں مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل اﷲ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ))أدومھا وإن قل )) [3] ’’جس پر ہمیشگی کی جائے، چاہے تھوڑا ہی ہو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مسلسل برسنے والی بارش کی طرح جاری رہتا۔ امام نووی رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’تھوڑے عمل پر ہمیشگی کی وجہ سے نیکی، ذکر، مراقبہ، اخلاص، اور اﷲ کی طرف توجہ مسلسل جاری رہتی ہے، اس طرح یہ دائمی قلیل عمل نشوو نما پاتا رہتا ہے، حتی کہ وقفے وقفے سے کیے ہوئے کثیر عمل سے کئی گنا زیادہ ہوجاتا ہے۔‘‘[4] امام ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۴۶۳) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۸۱۶) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۳) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۷۸۲)