کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 52
فرزندانِ اسلام! نئے سال کی ابتدا ہے، لہٰذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ چند اہم قابلِ ذکر اور باعثِ نصیحت واقعات اور مسائل کی طرف سرسری سے اشارے کرتے جائیں۔ شائد یہ باتیں کتاب و سنت کو مضبوطی اور سنجیدگی سے تھامنے کے لیے لوگوں کو ایک عزمِ نو اور ولولہ تازہ بخش دیں، اور نصیحت آموزی اور عبرت خیزی کا کوئی سامان پیدا کر دیں، امت کو دقیق محاسبے اور مسلسل نظر ثانی کا شعور عطا کر دیں، مختلف مواقف اور نقطۂ ہائے نظر کی تجدید ہوسکے، طریقہ ہائے عمل کی اصلاح کا کوئی پہلو نکل سکے، اور تمام اطراف میں انداز ہائے بودو باش کی درستی ممکن ہو سکے۔ ہم عقیدہ بھائیو! سب سے پہلا اشارہ اس عظیم الشان واقعے کے متعلق ہوگا جس واقعے کو بنیاد بنا کر ہجری سنہ کا آغاز کیا گیا۔ وہ واقعہ جس نے تاریخ کا دھارا بدل دیا۔ وہ واقعہ جو اپنے پہلو میں بہادری، قربانی، خودی، صبر، نصرت، فداکاری، توکل، قوت، بھائی چارے اور اﷲ اکیلے پر فخر کے کئی معانی سمیٹے ہوئے ہیں۔ یہ ہجرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ ہے، جسے اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے نصرت و عزت کا راستہ، اسلام کا جھنڈا بلند کرنے کی راہ، اسلامی مملکت مستحکم کرنے کا راز اور ایمانی تہذیب کا قصر تعمیر کرنے کا وسیلہ بنا دیا ہے۔ اگر اسلام اپنی جائے پیدائش تک ہی محدود رہتا تو کبھی اس کا نور دنیا کے کونے کونے کو منور نہ کر پاتا۔ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی اپنی شریعت، کائنات اور مخلوق میں بڑی بالغ نظر حکمت ہے۔ اس عظیم الشان واقعے میں اس قدر روشن نشانیاں، واضح آثار، بالغ نظر اسباق اور عبرتیں ہیں کہ اگر آج امتِ اسلام، جو ایک چوراہے پر کھڑی ہے، ان کا ادراک کر لے اور ان کی روشنی میں عملی اقدام کرے تو یہ اپنی عزت و عظمت اور ہیبت و سطوت کا خواب پورا کر سکتی ہے، اور اس کو علم الیقین ہوجائے کہ اس کی مشکلات کا حل اور حالات کی اصلاح کا راز صرف اسلام و ایمان اور عقیدہ توحید میں پنہاں ہے۔ عزت کا راز؛ اقامتِ دین: اﷲ کی قسم! جس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، دنیا اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتی جب تک دین قائم نہ ہو، نہ مسلمان ہی عزت و کرامت اور نصرت و اقتدار کے وارث ہوسکتے ہیں جب تک رب العالمین کے سامنے جھک نہ جائیں۔