کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 519
’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسا کام ایجاد کیا جو اس سے نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘ ( وإیاکم و محدثات الأمور فإن کل محدثۃ بدعۃ، وکل بدعۃ ضلالۃ )) [1] ’’نو ایجاد یافتہ امور سے بچو، ہر نو ایجاد بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی۔‘‘ دوسری شرط کا لازمی نتیجہ: بدعات سے بچنے کے ساتھ ساتھ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنا بھی لازمی امر ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی عبادت صرف انھیں طریقوں کے مطابق کی جاسکتی ہے جنھیں محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع قرار دیا ہے۔ قرآن عزیز میں ارشاد ربانی ہے: { قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ اللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} [آل عمران: ۳۱] ’’کہہ دے اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اﷲ تم سے محبت کرے گا اور تمھیں تمھارے گناہ بخش دے گا اور اﷲ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ نیز فرمایا: { فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ} [النور: ۶۳] ’’سو لازم ہے کہ وہ لوگ ڈریں جو اس کا حکم ماننے سے پیچھے رہتے ہیں کہ انھیں کوئی فتنہ آ پہنچے، یا انھیں درد ناک عذاب آ پہنچے۔‘‘ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی متابعت کے قلعے میں پناہ لے کر آدمی تمام قسم کی بدعات سے محفوظ ہوجاتا ہے، کیونکہ بہترین طریقہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور بدترین امور بدعات ہیں۔ تیسری شرط: عمل صالح کے لیے برادران اسلام! تیسری ضروری چیز اخلاص کا وجود ہے، اعمال کو سب سے زیادہ خراب کرنے والی، قبولیت میں رکاوٹ ڈالنے والی اور توفیق الٰہی سے دور کر دینے والی چیز عدم اخلاص اور نیت و مقاصد میں شرک ہے۔ حدیث نبوی ہے:
[1] صحیح ابن خزیمۃ (۲/ ۶۷) مصنف ابن أبي شیبۃ (۲/ ۲۲۷) سنن البیھقي (۲/ ۲۹۰)