کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 516
شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ} [الأنعام: ۱۶۲، ۱۶۳] ’’کہہ دے بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اﷲ کے لیے ہے، جو جہانوں کا رب ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں حکم ماننے والوں میں سب سے پہلا ہوں۔‘‘ نیکیوں کے موسم: اے اہل اسلام! تمھارے لیے یہ اﷲ تعالیٰ کے احسانات کافی ہیں کہ وہ اپنے بندوں کو نیکیوں اور فضیلتوں کے مواقع مختلف موسموں میں مہیا کرتا رہتا ہے، کبھی رمضان کا مہینہ آجاتا ہے، پھر اس کا آخری دھاکا شروع ہوجاتا ہے، اس کے بعد عشرہ ذی الحجہ آجاتا ہے، پھر یوم عرفات۔ اسی طرح حج اور اس کے تمام مناسک یہ تمام کے تمام فضیلتوں میں اضافے اور اجروں میں سینکڑوں گنا بڑھوتری کے موسم اور مواقع ہیں۔ یہ فرائض اور مرغوبات ایک دور اندیش مسلمان کو یہ دعوت دیتے ہیں کہ وہ نیک اعمال کی جستجو کرے اور ان کی حقیقت، اثرات، وسعت اور فوائد کی تلاش میں چل پڑے۔ نیک اعمال کی اہمیت: اہل اسلام! دین اسلام میں نیک اعمال کا مقام و مرتبہ بڑا عظیم الشان اور بلند و بالا ہے۔ قرآن کریم میں جہاں کہیں بھی ایمان کا تذکرہ ہوتا ہے وہیں عمل صالح بھی اس کا ہم قرین ہوتا ہے، بلکہ یہ اس کا لازمی نتیجہ اور جز و لا ینفک ہے: { وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ ھُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا یَخٰفُ ظُلْمًا وَّ لَا ھَضْمًا} [طٰہٰ: ۱۱۲] ’’اور جو شخص اچھی قسم کے اعمال کرے اور وہ مومن ہو تو وہ نہ کسی بے انصافی سے ڈرے گا اور نہ حق تلفی سے۔‘‘ نیز فرمایا: { اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَانَتْ لَھُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا}[الکھف: ۱۰۷] ’’بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے ان کے لیے فردوس