کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 51
ہجرتِ نبوی سے ماخوذ اسباق
امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس حفظہ اللہ
خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد:
اﷲ کے بندو! میں تمھیں اور اپنے آپ کو تقویٰ اختیار کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ یہ سب سے زیادہ نفع بخش تجارت، زبردست ہدیہ اور بلند ترین منقبت ہے۔ اسی کی بدولت بلند ترین مناصب اور عظیم ترین مقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
وقت سے عبرت حاصل کریں:
اﷲ کے بندو! امت ان دنوں ایک مکمل سال کا آفتاب غروب ہونے کے بعد، جو اپنی خوشیوں اور غموں سمیت گزر گیا، نئے بابرکت ہجری سال کا استقبال کر رہی ہے۔
احباب کرام! کتنی جلدی دن اور راتیں گزر رہی ہیں، ماہ و سال گردش میں ہیں! لیکن وہ شخص صاحبِ توفیق ہے جو اس سے درسِ عبرت حاصل کرتا ہے، نصیحت حاصل کرنے کی غرض سے یا ڈانٹ ڈپٹ سن کر رک جانے والے کی حیثیت سے استفادہ کرتا اور پھر وہ اس گزر گاہِ حیات سے مستقل ٹھکانے کے لیے سامان سفر لے لیتا ہے۔کیونکہ بالآخر اﷲ ہی کی طرف لوٹنا اور اسی کے پاس ٹھکانہ بنانا ہے۔
دانا اور صحیح رائے کا مالک آخرت سے غفلت برتنے سے بچتا ہے، لہٰذا وہ بھولپن میں زندگی نہیں گزارتا کہ اچانک موت کے حملے کا شکار ہوجائے، پھر بعد میں نشانِ عبرت بن جائے!
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس سال کو ہر جگہ اسلام اور مسلمانوں کے لیے نصرتِ ایزدی اور اصلاحِ احوال کا سال بنائے، اور امت اسلامیہ پر بھلائی، مدد اور اقتدار کا سال بن کر لوٹے۔
ہجرت کے اہم اسباق:
برادرانِ اسلام! ہر ہجری سال کے آغاز میں ہجرت کی مناسبت سے گفتگو کرنا، ان عظیم الشان واقعات کو موضوعِ گفتگو بنانا جو تاریخ نے قلمبند کیے ہیں، ایک اہم نقطہ ہے۔ وہ واقعات جن کا اسلامی دنیا میں ایک اپنا مقام ہے اور امت کی عزت و قوت کے سلسلے میں ان کے بڑے دور رس اثرات ہیں، وہ واقعات جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہر زمان و مکان میں یہ شریعت دنیا و آخرت کے معاملات میں لوگوں کے مفادات کو حقیقت کا رنگ دینے کی مکمل صلاحیت اور تڑپ رکھتی ہے۔