کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 482
طرح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: (( لا یستقیم إیمان عبد حتی یستقیم قلبہ، ولا یستقیم قلبہ حتی یستقیم لسانہ )) [1] ’’آدمی کا ایمان اس وقت تک درست نہیں ہو سکتا جب تک اس کا دل درست نہ ہو، اور اس کادل اس وقت تک درست نہیں ہو سکتا جب تک اس کی زبان درست نہ ہو۔‘‘ بلکہ درستی اور ٹیڑھے پن میں تمام جسمانی اعضا زبان کے ساتھ مربوط ہیں۔ چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إذا أصبح ابن آدم فإن الأعضاء کلھا تکفر اللسان، تقول: اتق اللّٰه فینا، فإنما نحن بک، فإن استقمت استقمنا، وإن اعوججت اعوججنا )) [2] ’’جب انسان صبح کے وقت بیدار ہوتا ہے تو تمام اعضائِ بدن زبان کے سامنے عاجزی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں: ہمارے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہنا کیونکہ ہم تمھارے ساتھ بندھے ہوئے ہیں۔ اگر تو درست رہے گی تو ہم بھی درست رہیں گے، اور اگر تو ٹیڑھی ہو گئی تو ہم بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔‘‘ کم گوئی اور حسنِ کلام: آدمی کا کم گو ہونا اور اپنی زبان کی حفاظت کرنا اس کے باادب، عقلمند اور نیک طینت ہونے کی نشانی ہے۔ جس طرح کہا جاتا ہے: (( إذا تم العقل نقص الکلام )) ’’جب عقل پختہ ہو جائے تو گفتگو میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔‘‘ کسی دانا کا کہنا ہے: ’’آدمی کی گفتگو اس کی شرافت کا بیان اور اس کی عقل کی ترجمان ہے۔ اس لیے اسے اچھائی تک محدود رکھ اور تھوڑی پر اکتفا کر۔‘‘
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۶۷۲) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۴۷)