کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 473
کے چکر پورے کریں اور اﷲ کے سوا کسی کا خوف ان کو دامن گیر نہ ہو۔ ان کی روحیں ایسی بلندی تک پہنچ جائیں کہ اﷲ کے سوا کسی کے آگے نہ جھکیں اور ان کے سر اتنے بلند ہوں کہ اﷲ کے سوا کسی کے سامنے سرنگوں نہ ہوں۔ رزق اﷲ کے ہاتھ میں ہے: رزق کے میدان میں اﷲ سبحانہ وتعالیٰ بڑے تاکیدی قول اور پکے اور سچے وعدے کے ساتھ اپنے بندوں کو مطمئن کرتے ہوئے فرماتے ہیں: { وَفِی السَّمَآئِ رِزْقُکُمْ وَمَا تُوْعَدُوْنَ ، فَوَرَبِّ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ اِنَّہٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَآ اَنَّکُمْ تَنْطِقُوْنَ} [الذاریات: ۲۲، ۲۳] ’’اور آسمان ہی میں تمھارا رزق ہے اور وہ بھی جس کا تم وعدہ دیے جاتے ہو، سو آسمان و زمین کے رب کی قسم ہے! بلاشبہ یہ (بات) یقینا حق ہے اس (بات) کی طرح کہ بلاشبہ تم بولتے ہو۔‘‘ نیز اپنے اکیلے خالق رازق ہونے اور زندہ کرنے والے اور مارنے والے ہونے کا بیان کرتے ہوئے اور اپنے بندوں پر اپنی متعدد نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے حق شانہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ ثُمَّ رَزَقَکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْ ھَلْ مِنْ شُرَکَآئِکُمْ مَّنْ یَّفْعَلُ مِنْ ذٰلِکُمْ مِّنْ شَیْئٍ سُبْحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ} [الروم: ۴۰] ’’اﷲ وہ ہے جس نے تمھیں پیدا کیا، پھر تمھیں رزق دیا، پھر تمھیں موت دے گا، پھر تمھیں زندہ کرے گا، کیا تمھارے شریکوں میں سے کوئی ہے جو ان کاموں میں سے کچھ بھی کرے؟ وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے، اس سے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں۔‘‘ اس آیت کریمہ کایہ مقتضیٰ ہے کہ رزق صرف اسی سے چاہا جائے، خالصتاً اس کی عبادت کی جائے اور اسی کا شکریہ ادا کیا جائے۔ فرمایا: { فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰہِ الرِّزْقَ وَ اعْبُدُوْہُ وَ اشْکُرُوْا لَہٗ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ} [العنکبوت: ۱۷]
[1] صحیح۔ سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۵۱۶) مسند أحمد (۱/ ۲۹۳)