کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 470
نو وارد فکری لہروں کی تلبیس کاری: اسلام کو سچا دین ماننے کا ایمان تمام مسلمان قوموں کے ہاں بڑا مضبوط اور ان کے دلوں میں اس کی جڑیں بڑی گہری ہیں۔ مسلمان کسی جدید مگر مفید چیز سے انکار نہیں کرتے، لیکن مشکل تو یہ ہے کہ یہ نو وارد فکری لہروں کے مالک اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ وہی اکیلے قابل تقلید نمونہ ہیں، جس کا رواج پذیر ہونا نہایت لازمی ہے، اور اس کے ساتھ یہ لوگ نمود و نمائش، تزئین و آرائش، واقعات میں تبدیلی، صورتِ احوال کا غلط تجزیہ، تسلیم شدہ حقائق کے متعلق غلط فہمی، جانبداری، جعل سازی، ملمع کاری، طبقاتی فرق، اعتراضات کی بوچھاڑ ہر ایک کو غیر دانشمند قرار دینے اور ہر ایک کا وقار گھٹانے کے لیے ذرائع ابلاغ کا انتہائی غلط استعمال کرتے ہیں۔ ایک مسلمان کھلے دل کا مالک اور حالات کے ساتھ چلنے والا ہوتا ہے، وہ مفید ترقی کی راہ میں کھڑا نہیں ہوتا نہ علمی یا مادی علیحدگی اور کنجوسی کی دعوت دیتا ہے، نہ تہذیبوں میں نفع مند اشیا سے عداوت رکھتا ہے لیکن وہ دست نگری، ما تحتی، ملیچھ پن اور ذلت کو کبھی قبول نہیں کرتا۔ اسلام مستقل اور کامل دین ہے: اسلام ایک ایسا دین ہے جو کسی میں ضم ہوسکتا ہے نہ خود پگھل کر مٹ ہی سکتا ہے۔ اکثر ادیان کے مبادیات اور اصول ایسے ہیں جو مرجھا کر اور کمزور ہو کر تحریف شدہ ہوچکے ہیں، لیکن اسلام ۔الحمد ﷲ۔ اﷲ تعالیٰ کا محفوظ، دائمی اور آخری دین ہے۔ اور پھر یہ بھی انتہائی قابل فخر، باعث اعزاز اور لائق تقویت مقام ہے کہ اسلام نے اپنے عقائد، احکام، تہذیب اور مبادیات کی صورت میں انسانیت کی خدمت میں وہ تحفہ پیش کیا جو کوئی تہذیب بھی پیش نہیں کر سکی۔ ذمہ داری کا احساس۔۔۔ کامیابی کی کنجی: مسلمان اگر فرقے بندی اور انتشار کو چھوڑ دیں تو وہ اﷲ تعالیٰ کے فضل کے ساتھ ہر قسم کی مشکلات سے نکلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن یہ اس وقت ہوسکتا ہے جب مسلمانوں کو نہ صرف اپنے متعلق بلکہ ساری انسانیت کے متعلق اپنی ذمے داریوں کا مکمل احساس ہوجائے۔ یہی ایک احساس