کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 468
’’اور عنقریب وہ لوگ جنھوں نے ظلم کیا، جان لیں گے کہ وہ لوٹنے کی کون سی جگہ لوٹ کر جائیں گے۔‘‘ امت کی تاریخ عدل کے سنہرے اوراق: امت اسلامیہ کی تاریخ خصوصاً داخلی فتنوں اور خارجی مصیبتوں کی تاریخ کا آغاز میں فتنہ ارتداد، پھر منگول آندھی، پھر صلیبی جنگوں، پھر جدید سامراجیت اور استعماریت اور آخر میں مستقل یہودی عہد کا مطالعہ کرنے والا محقق اس حقیقت تک پہنچے گا کہ اس عظیم الشان اسلامی تاریخ نے جس قدر تہذیب و روشنی اور عدل و انصاف کو اپنے ساتھ اور ان تمام قوموں کے ساتھ، جو اسلامی قلمرو کے ماتحت تھیں، روا رکھا ہے، ان فتنوں اور بحرانوں نے ان پر گہرا اثر چھوڑا ہے، جس کی وجہ سے تہذیبی کمزوری اور معاشرتی ناپائیداری کی کئی صورتیں وجود میں آئی ہیں اور انقلابِ زمانہ نے امت کے بہت سارے پہلوؤں کو زمین بوس کر دیا ہے جس کی وجہ سے دشمنوں نے خوب خوشی منائی ہے۔ دشمنوں کے چر کے بیداری کا سبب: تاہم اس کے ساتھ ساتھ ان فتنوں اور بحرانوں نے مختلف چیلنجز کو تشکیل دیا ہے، اشتعال انگیزی کو بھڑکایا ہے، عزائم کی تجدید کی ہے، ہمتوں کو مہمیز لگائی ہے، اور اس تہذیبی عظمت کو نئے سرے سے قائم کرنے پر اکسایا ہے۔ آج امت جن نقصانات اور زخموں سے چور چور ہے حقیقت میں یہ تہذیبی طور پر بیدار کرنے والے اور خواب غفلت سے ہوش میں لانے والے چرکے ہیں، جن کے چہرے پر زمانہ حاضر کو دیکھنے والی دور رس نگاہیں اور منہ میں مستقبل کی خوشخبریاں دینے والی زبان ہے۔ غزوہ احد کی ابتلا کے حوالے سے یہ ایک دوسری آیت ہے جس میں اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: { اَلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِلّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ مِنْم بَعْدِ مَآ اَصَابَھُمُ الْقَرْحُ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا مِنْھُمْ وَ اتَّقَوْا اَجْرٌ عَظَیْمٌ ، اَلَّذِیْنَ قَالَ لَھُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَکُمْ فَاخْشَوْھُمْ فَزَادَھُمْ اِیْمَانًا وَّ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ ، فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ فَضْلٍ لَّمْ یَمْسَسْھُمْ سُوْٓئٌ وَّ اتَّبَعُوْا