کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 458
جو سب سے بڑا واجب یعنی نماز ہے اسے بالکل ادا نہیں کرتے۔ اللہ ہی سے حالات کا شکوہ ہے، اسی سے دعا ہے کہ وہ ہر جگہ مسلمانوں کے حالات کی اصلاح فرمائے اور انھیں دین کی سمجھ اور اس کی بصیرت عنایت فرمائے، اور انھیں دینی شعائر کی تعظیم اور دین کے ستون کو صحیح طریقے سے ادا کرنے کی توفیق دے۔ إنہ جواد کریم۔ اللہ کے بندو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو، اپنے دین کے شعائر کی تعظیم کرو، انھیں ادا کرتے وقت اپنے پروردگار کی عظمت کا تصور اپنے ذہن میں قائم رکھا کرو، اپنے دلوں کو دنیوی مشغولیات اور مادی آلائشوں سے خالی رکھا کرو اور حضورِ قلب اور دل کے خشوع کے ساتھ اپنی نمازیں ادا کیا کرو۔ حضوری قائم رکھنے والے اسباب: اللہ تعالیٰ تمھاری حفاظت فرمائے۔ یہ جان رکھو کہ اس مقصد کے حصول کے لیے سب سے زیادہ مدد گار ثابت ہونے والی چیز دل کی حضوری، پروردگار کی عظمت اور جلال کا تصور ذہن میں قائم رکھنا، اللہ تعالیٰ اور آخرت سے دھیان ہٹانے والی مشغولیات سے دل کو خالی رکھنا، دنیا کے کاموں میں تخفیف رکھنا، دلوں کو ایمان سے آباد کرنا اور انسان کے دل میں داخل ہونے والے شیطان کے تمام راستے بند کردینا ہے۔ نیز آنکھوں کو مقام سجدہ تک محدود رکھنا، حالت قیام میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنا، قرآن کریم کی تلاوت اور دعاؤں پر تدبر کرنا، ادھر ادھر متوجہ نہ ہونا، اطمینان کا خیال رکھنا، جلد بازی اور امام سے سبقت لے جانے سے پرہیز کرنا، فضول حرکتوں سے اجتناب کرنا۔ یہ تمام ایسے اسباب ہیں جو اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ایک مسلمان کے لیے اس طرح نماز ادا کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں جس طرح اللہ اور اس کے رسول نے اسے نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ خشوع سے دور کرنے والے جدید تمدن کے مسائل برادران اسلام! کچھ ایسے پیش آمدہ مسائل ہیں جن کا حل نکالنا نہایت ضروری ہے، یہ ایسے مسائل ہیں جن کا نمازیوں کو نماز میں خشوع سے دور کرنے میں بہت کردار ہے۔ ان مسائل کو جدید دور کے تمدن نے جنم دیا ہے، جن میں سر فہرست ذرائع رابطہ و اتصال ہیں، جیسے موبائل فونز کہ اکثر لوگ ان کے سحر میں گرفتار ہیں اور اپنی نمازوں میں اور مسجد میں بھی ان کو سینے سے لگائے رکھتے ہیں جبکہ یہ دیگر نمازیوں کے لیے تکلیف اور تشویش کا سبب بنتے ہیں۔ ایسے نمازی کو۔ اللہ اسے معاف