کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 441
نیک اعمال پر ہمیشگی: نیک اعمال چاہے تھوڑے ہی ہوں لیکن ہمیشگی کے ساتھ ہوں تو یہ انسان کو گرنے اور ہلاک ہونے سے بچائے رکھتے ہیں اور برائی کے بعد انسان کو سست نہیں رہنے دیتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (( یا أیھا الناس! خذوا من الأعمال ما تطیقون فإن اللّٰه لا یمل حتی تملوا، وإن أحب الأعمال إلی اللّٰه ما دام وإن قل )) [1] ’’اے لوگو! جتنی طاقت رکھتے ہو اتنے ہی اعمال کرو، اللہ تعالیٰ نہیں اکتاتے حتیٰ کہ تم اکتا جاتے ہو۔ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند وہ عمل ہے جو ہمیشہ ہو چاہے کم ہی ہو۔‘‘ مستقل عبادات: اس لیے مسلمانو! کچھ ایسی عبادات ہیں جو مستقل ہیں اور رمضان کے بعد بھی ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی، جیسے: نماز، زکاۃ، صدقہ، اپنے لیے دعا کرنا، جس نے دعا کی درخواست کی ہو اس کے لیے دعا کرنا، اپنے دیگر کمزور محتاج دینی بھائیوں اور مجاہدین کے لیے دعا کرنا۔ اس کے ساتھ ساتھ مستقل توبہ کا حکم ہے جو ہر وقت اور ہر حالت میں مطلوب ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم بھی دیا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: { وَتُوْبُوْٓا اِلَی اللّٰہِ جَمِیْعًا اَیُّہَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} [النور: ۳۱] ’’اور تم سب اﷲ کی طرف توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت پر اس طرح عمل فرماتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( إني لأستغفر اللّٰه وأتوب إلیہ في الیوم مائۃ مرۃ )) [2] ’’میں ایک دن میں سو مرتبہ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا اور توبہ کرتا ہوں۔‘‘ سن کر عمل کریں: اے اﷲ کے بندو! تمھیں ان تمام باتوں کا علم ہو چکا ہے اس لیے انھیں اختیار کرو۔ اس
[1] صحیح۔ مسند أحمد (۴/ ۴۰۸) شعب الإیمان (۱/ ۴۷۳) [2] صحیح۔ سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۱۴۰)