کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 407
کم کر بیٹھنے کی شکایت کیوں پیدا ہوتی ہے؟ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: ہم قیام اللیل نہیں کر سکتے۔ انھوں نے کہا: ’’ تمھیں تمھارے گناہوں نے اس قابل نہیں چھوڑا۔‘‘[1] کسی آدمی نے ایک صالح شخص سے کہا: میں قیام اللیل کی استطاعت نہیں پاتا مجھے اس کا کوئی علاج بتائیے؟ انھوں نے کہا: ’’دن کو اﷲ تعالی کی نافرمانیاں نہ کرو تو رات کو وہ خود تمھیں اپنے سامنے کھڑا کر لے گا۔‘‘ اﷲ تعالی آپ کی حفاظت فرمائے! رات کو جس قدر ممکن ہو نماز پڑھا کرو اور نمازِ تراویح پڑھنے کی کوشش کیا کرو۔ رات کو کچھ نہ کچھ نماز ضرور پڑھا کرو کیونکہ رات کی تھوڑی سی نماز بھی بہت ہے اور اس پر صبر و ہمّت کے ساتھ پابندی کرو، صبر و مداومت اور پابندی و اخلاص کی بدولت تمھیں ثابت قدمی و مدد ملے گی اور یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ رات کا منٹ منٹ بڑا قیمتی ہوتا ہے، اسے غفلت و لاپرواہی اور آج کل آج کل کے چکر میں ضائع نہ کر دو، جس نے قیمتی گھڑیوں کو گنوا دیا اسے بھاری جرمانے ادا کرنے پڑیں گے، اس کے لیے راہیں تنگ ہو جائیں گی اور اس کا معاملہ تو حد سے گزر چکا ہے۔ خود اٹھیں اور اپنے اہل کو بھی بیدار کریں، اپنے گھر والوں کو بھی نہ بھولیں، انھیں بھی بیدار کریں، اس لیے نہیں کہ وہ کوئی گھٹیا ڈرامہ یا فحش منظر دکھنے کے لیے مل بیٹھیں بلکہ اس لیے کہ وہ اپنے رب خالق ومالک کے سامنے کھڑے ہوں، اس کی طرف تائب ہوں اور اس کی طرف رجوع کریں، اشک ہائے ندامت اور دلی گریہ و زاری سے اپنے گناہوں کو دھولیں، ان کے گناہ مٹا دیے جائیں گے۔ حدیث شریف میں ہے: (( رحم اللّٰه رجلا قام من اللیل فصلی، وأیقظ امرأتہ فصلت، فإن أبت نضح في وجھھا الماء، ورحم اللّٰه امرأۃ قامت من اللیل فصلت، ثم أیقظت زوجھا، فإن أبیٰ نضحت في وجھہ الماء )) [2]