کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 388
سے مصائب و فتن اور مشکلات سر اٹھائے چلی آ رہی ہیں اور وہ اِدھر اُدھر بلا سوچے سمجھے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں، ان کے تمام نظام ناکام ہو گئے ہیں، قومی نظریات و نعرے بکھر گئے ہیں اور دنیا کو ایک گلوبل ولیج ( عالمی بستی) بنانے کے خواب بکھر کر پریشان ہو گئے ہیں۔ تعجب ہے کہ ایسے میں ہمارے سامنے روشنی کیسے ہو سکتی ہے ؟ اور پھر جب ہم دوسری قوموں کی گاڑی میں سوار ہونے کے لیے بھاگیں گے تو ہوائیں ہمیں اِدھر اُدھر کہیں بھی اڑا پھینکیں گی اور ہم کہیں کے نہیں رہیں گے۔ تدبّرِ قرآن کا نبوی نمونہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (۶۳) سال زندہ رہے اور ہم بکثرت سنتے رہتے ہیں لمبی عمر اور متغیرحالاتِ زندگی کے نتیجہ میں انسان بوڑھا ہو جاتا ہے، مگر تمھارا اس انسان کے بارے میں کیا خیال ہے جس پر یہ سب کچھ یکے بعد دیگرے گزرے مگر وہ اپنے بڑھاپے کی نسبت عمر ا ور حالات کے بجائے کتاب اﷲ کی ان سورتوں اور آیات کی طرف کرے جنھیں وہ پڑھا کرتا تھا اور ان کے مفاہیم و معانی پر تدبّر و تفکر کیا کرتا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ کو کس چیز نے بوڑھا کر دیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( شیبتني ھود، والواقعۃ، والمرسلات، وعم یتساء لون، وإذا الشمس کورت )) [1] ’’ مجھے سورۂ ہُود، واقعہ، مرسلات عمّ یتساء لون اور اذا الشمس کورت ( کی تلاوت وتدبّر) نے بوڑھا کر دیا ہے۔‘‘ تلاوتِ قیام اور حلاوتِ شب: ماہِ رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے ایک عظیم موقع اور بہت بڑی نعمت ہے، تاکہ وہ دن کے وقت اپنے نفسوں کی تطہیر و تہذیب کر لیں اور رات کے قیام میں وہ قرآن کریم کی ہدایات کو سمجھنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ ارشاد الٰہی ہے: { اِنَّ نَاشِئَۃَ الَّیْلِ ھِیَ اَشَدُّ وَطْأً وَّاَقْوَمُ قِیْلًا} [المزمل: ۶]
[1] صحیح البخاری، رقم الحدیث (۱۰۹۴) صحیح مسلم (۷۵۸) مسند أحمد (۲/ ۴۳۳)