کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 376
رکھتے ہیں، احکام دین اور زندگی کی جاہ و حشمت کے بارے میں سوال کرتے رہتے ہیں، خواتین اپنی عصمت و عفت اور پردے کا اہتمام کرتی ہیں اور شرعی طور پر بری چیزوں کے بارے میں وہ نفرت کے جذبات رکھتی ہیں۔ اسلامی آداب و اخلاق یہاں کے لوگوں کے کھانے پینے، لباس و پوشاک، سلام و کلام، بزرگوں کے احترام اور اہل علم کی تعظیم و توقیر سے عیاں ہیں۔ اس ملک اور اس حکو مت کا وجود سلف صالحین کے منہج کی روشن مثال ہے، اسی سلف صالحین کے منہج کے ساتھ ماضی و حاضر میں حکومت کا سلسلہ جاری ہے، اور اسی سے روشن مستقبل کی طرف گامزن ہے۔ یہ حکومت نہ کبھی تہذیب جدید کے سامنے جھکی ہے اور نہ اس نے اس کی مفید اشیا کا انکار کیا ہے، اس حکومت کو عالمی اداروں میں اسلام اور اس کے منہج کو بیان کرنے اور اس کا دفاع کرنے کی ذمہ داری کا مکمل شعور و احساس ہے، مسلمانوں کی خدمت، ان کے حقوق کا دفاع اور مسلمان حکومتوں اور عوام کے ساتھ دل کھول کر مدد و تعا ون، ناگہانی آفات و حادثات میں ہمدردی و مالی امداد، سعودی عرب کے اندر اور باہر دعوت وارشاد کا کام کرنے والے اداروں کا تعا ون اور انسانی فلاح و ترقی اور عدل و انصاف کے اصول و مبادیات کے نفاذ کے سلسلہ میں دنیا کے ممالک کی ہر ممکن مدد اس حکومت کا شعار ہے۔ ا ن دونوں قوتوں ’’قوتِ دعوت‘‘ اور ’’قوتِ حکومت‘‘ نے اﷲتعالی کی مدد و توفیق سے دین اسلام کی تجدید کی اور زندگی کی چال کو اﷲتعالی کے احکام پر منظم کیا۔ اسی نظم و ضبط کے نتیجے میں اس جزیرہ عربیہ کی مقامی و عالمی سطح پر قدرو قیمت سامنے آئی، اس کی بات کو وزن حاصل ہوا، اور اس کا یہ مقام عالی اسی اسلامی شریعت و دعوت کے نفاذ کا مرہون منت ہے۔ مسلمانو! یہ چند واضح اور ظاہر حقائق ہیں، لیکن اس کے باوجود نہ کوئی اس حکومت کے لیے کمال کا دعویدار ہے اور نہ کوئی اسے معصوم سمجھنے کا دعویٰ رکھتا ہے۔ ہر انسان خطا کار ہے، اور تغیرات و مؤثرات کا ایک اپنا اثر و تاثیر ہوتی ہے، لیکن یہ یقینی امر ہے کہ یہ ملک امت اسلامیہ کے لیے بھاری ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہے، امت کے مختلف مسائل کی فکر کرنے والا ہے، یہ ملک نبوت و رسالت کا منبع ہے، محل وحی سے، اپنی گود میں حرمین شریفین کو لیے ہوئے ہے، اور ان کی حمایت و خدمت کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے ان مقامات مقدسہ کا امین ہے۔ حالات حاضرہ پر گہری نظر رکھنے والا ہر شخص