کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 373
اﷲ تعالی کے سوا کسی کو اپنا فیصلہ کر نے والا نہ بنائیں۔ ارشاد الٰہی ہے: { اَفَغَیْرَ اللّٰہِ اَبْتَغِیْ حَکَمًا وَّ ھُوَ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ اِلَیْکُمُ الْکِتٰبَ مُفَصَّلًا }[الأنعام: ۱۱۴] ’’تو کیا میں اﷲ تعالی کے سوا کسی اور فیصلہ کرنے والے کو تلاش کروں حالانکہ وہ ایسا ہے کہ اس نے ایک مفصل کتاب تمھارے پاس بھیج دی ہے۔‘‘ اسلام کے سب سے بڑ ے کلمہ کا دوسرا حصہ ہے ’’محمد رسول اﷲ‘‘ کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ تعالی کے رسول ہیں، اور وہ جو وحی و شریعت اﷲ تعالی کی طرف سے پہنچاتے ہیں اس میں وہ معصوم عن الخطا ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ لائے ہیں وہ حق اور واجب تصدیق و اطاعت ہے۔ ارشاد الٰہی ہے: { وَ مَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِھِمْ } [الأحزاب: ۳۶] ’’اور کسی مومن مرد و عورت کو اﷲتعالی اور اس کے رسول کے فیصلے کے بعد اپنے کسی امرکا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا۔‘‘ انھی علاماتِ توحید کے تحت باقی سارے ارکان ایمان، فرائض اسلام اور فرض و نفل عبادات کے مطلوبات نماز، روزہ، زکوۃ، حج، اخلاقیات، سیاسیات، اقتصادیات، امیر کا انتخاب، شوری، عدل و انصاف، حفظ حقوق، اقامت حدود اور پوری زندگی کو اﷲتعالی کے دین و شریعت کے مطابق تعمیر کرنا وغیرہ آ جاتے ہیں، جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے: { قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ} [الأنعام: ۱۶۲] ’’آپ فرما دیجیے یقینا میری نماز، میری ساری عبادت، میرا جینا اور میرا مرنا، یہ سب خالص اﷲ تعالی کے لیے ہے، جو سارے جہانوں کا مالک ہے۔‘‘ اسی پر اسلام کی تعمیر ہوئی اور اسی پر امت اسلامیہ کا قیام عمل میں آیا، اسی پر تمام نسلیں زندہ رہیں، اور کوئی امت ایسی نہیں گزری جس کی تاریخ میں مد و جزر، نشیب و فراز اور ضعف و قوت کے ادوار نہ آ ئے ہوں۔