کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 372
جیساکہ ارشاد الٰہی ہے: { وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ھُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ } [آل عمران: ۸۵] ’’جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کو تلاش کرے تو اس کا وہ دین قبول نہ کیا جائے گا، اور وہ موت کے بعد کی زندگی میں نقصان پانے والوںمیں سے ہوگا۔‘‘ اسلام کامل و مکمل اور دائمی دین ہے، جس کی گواہی دیتے ہو ئے اﷲ تعالی نے فرمایا: { اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا } [المائدۃ: ۳] ’’آج میں نے تمھارے دین کو کامل کر دیا ہے، اور تم پر اپنے انعام کو بھر پور کر دیا ہے، اور دین اسلام کو تمھارے لیے پسند کر لیا ہے۔‘‘ اسلام کا سب سے بڑا کلمہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ ہے، کہ اﷲ کے سوا کو ئی معبود بر حق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲتعالی کے رسول ہیں۔ دین کا سب سے پہلا مسئلہ توحید ہے، اور توحید کا سب سے بڑا سنگِ میل یہ ہے کہ ہم اﷲتعالی کے سوا کسی کو معبود نہ بنائیں۔ ارشاد الٰہی ہے: { قُلْ اَغَیْرَ اللّٰہِ اَبْغِیْ رَبًّا وَّ ھُوَ رَبُّ کُلِّ شَیْئٍ } [الأنعام: ۱۶۴] ’’ آپ فرما دیجیے! کیا میں اﷲتعالی کے سوا کسی اور کو رب بنانے کے لیے تلاش کروں؟ حالانکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے۔‘‘ علاماتِ توحید ہی میں سے یہ بھی ہے کہ اﷲ تعالی کے سوا کسی کو ولی و کار ساز نہ بنائیں۔ اسی کی تعلیم دیتے ہوئے اﷲ تعالی نے فرمایا ہے: { قُلْ اَغَیْرَ اللّٰہِ اَتَّخِذُ وَ لِیًّا فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ ھُوَ یُطْعِمُ وَ لَا یُطْعَمُ } [الأنعام: ۱۴] ’’آپ کہہ دیجیے: کیا میں اﷲ تعالی کے سوا کسی کو معبود و کار ساز بناؤں؟ جو زمین اور آسمانوں کا پیدا کرنے والا ہے اور وہ کھلاتا ہے، کھاتا نہیں۔‘‘ اور علاماتِ توحید اور اس کے روشن سنگِ میل ہونے کا مقام اس بات کو بھی حاصل ہے کہ ہم