کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 355
شعبان کی رات کو چراغاں کرنا اور مختلف قسم کی عبادات بجا لانا بھی ہے جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی صحیح حدیث میں اس رات کے لیے کوئی مخصوص عبادت ہرگز ثابت نہیں ہے، نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی سے اس رات میں کوئی خاص عمل ثابت ہے، اور نہ سلف صالحینِ امت سے اس کے بارے میں کچھ ملتاہے، بلکہ یہ ایک خود ساختہ بدعت ہے جو لوگوں نے ایجاد کر لی ہے، جیسا کہ امام نووی، امام عراقی اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہم اللہ اور دیگر اہلِ علم نے اس بات کی وضاحت کی ہے۔ لہٰذا اللہ کے بندو! ایسی بدعات سے مکمل اجتناب کرو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت و سنت ہی پر اکتفا کرو کیونکہ تمام ہدایات اور طریقوں سے بہتر طریقہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ و منہج ہے، اور بد ترین امور دین میں پیدا کیے گئے نئے امور ہیں اور ہر نیا کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی، اور ہر گمراہی کا انجام جہنم ہے، سمع وطاعت کا شیوہ اپناؤ اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہو کیونکہ جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہوتا ہے، اور جو جماعت سے الگ تھلگ ہو گیا وہ جہنم میں جا گرا۔
[1] زیادات نعیم بن حماد علی الزھد لعبد اللّٰه بن المبارک (ص: ۷۹) جامع العلوم والحکم (۱/ ۴۰۰)