کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 331
دہشت گردی پر نکیر کرتے ہیں اور اس کا الزام دیے جانے کو بھی نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جبکہ مغربی ذرائع ابلاغ بغیر کسی واضح ثبوت کے اسلام اور مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام لگاتے رہتے ہیں، اور کسی عربی و غیر عربی یا اسلامی کا فرق نہیں کرتے بلکہ عرب اور عام مسلمانوں کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں، جبکہ اگر کسی شخص پر ذاتی طور پر الزام ثابت بھی ہو جائے تو اس کے ملک و قوم اور اس کے دین ومذہب کو بھی موردِ الزام ٹھہرانا عدل وانصاف سے بہت بعید کا رویہ ہے : { فَاِذْ لَمْ یَاْتُوا بِالشُّھَدَآئِ فَاُوْلٰٓئِکَ عِنْدَ اللّٰہِ ھُمُ الْکٰذِبُوْنَ} [النور: ۱۳] ’’اور جب گواہ نہیں لاتے تو یہ بہتان باز لوگ یقینا اللہ کے نزدیک محض جھوٹے ہیں۔‘‘ اس سے قبل اور بعد ہر وقت گرما گرم مسائل کو عدل و انصاف کے ساتھ حل کرنا چاہیے، اور جان بوجھ کر پر امن شہریوں کو قتل کرنے اور اپنے چھینے ہوئے حقوق کو واپس حاصل کرنے اورظلم کو دور کرنے کے لیے جدو جہد کرنے میں فرق کرنا ضروری امر ہے، اسی طرح یہ بھی انتہائی ضروری امر ہے کہ ’’دہشت گردی‘‘ وغیرہ اصطلاحات کو پوری باریک بینی کے ساتھ اور غیر جانبدرانہ انداز سے دیکھا جائے اور اپنے غصب شدہ حقوق کی واپسی اور ظلم کو روکنے کی جد وجہد اور بلا وجہ کی دہشت گردی میں فرق کیا جائے۔