کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 329
اصول، انسانی حقوق کے تحفظ، مختلف ملکوں اور طبقوں کے عوام کے حقوق، ثابت و طے شدہ معیار اور باضابطہ میزان سے ہے۔ آج دنیا کے سامنے واقعی ایک موقع ہے کہ عدل و انصاف، پاکیزگی، اقوام وقبائل کے احترام، ان کے خاص امور کے احترام اور ان کے مسائل کو بغور سننے کی خاطر ایک عالمی نظام قائم کیا جائے، صرف امن و امان سے متعلقہ حل، محض جاسوسی کے ذرائع اور قوت ان اہداف ومقاصد کو پانے اور ان شدید الجھے ہوئے مسائل کو سلجھانے کے لیے کافی نہیں، اول و آخر ہر کام اللہ کے ہاتھ میں ہے وہی کافی دوست اور کافی مدد گار ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے: { اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآیِٔ ذِی الْقُرْبٰی وَ یَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَ الْمُنْکَرِ وَ الْبَغْیِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ ، وَ اَوْفُوْا بِعَھْدِ اللّٰہِ اِذَا عٰھَدْتُّمْ وَ لَا تَنْقُضُوا الْاَیْمَانَ بَعْدَ تَوْکِیْدِھَا وَ قَدْ جَعَلْتُمُ اللّٰہَ عَلَیْکُمْ کَفِیْلًا اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَ ، وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّتِیْ نَقَضَتْ غَزْلَھَا مِنْم بَعْدِ قُوَّۃٍ اَنْکَاثًا تَتَّخِذُوْنَ اَیْمَانَکُمْ دَخَلًام بَیْنَکُمْ اَنْ تَکُوْنَ اُمَّۃٌ ھِیَ اَرْبٰی مِنْ اُمَّۃٍ اِنَّمَا یَبْلُوْکُمُ اللّٰہُ بِہٖ وَ لَیُبَیِّنَنَّ لَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ مَا کُنْتُمْ فِیْہِ تَخْتَلِفُوْنَ ، } [النحل: ۹۰ تا ۹۲] ’’اللہ تعالیٰ عدل، بھلائی اور قرابت داروں کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی کے کاموں، ناشائستہ حرکتوں اور ظلم و زیادتی سے روکتا ہے وہ خود تمھیں نصیحتیں کر رہا ہے کہ تم نصیحت حاصل کرو، اور اللہ کے عہد کو پورا کرو جبکہ تم آپس میں قول وقرار کرو، اور قسموں کو ان کی پختگی کے بعد مت توڑو، حالانکہ تم اللہ تعالیٰ کو اپنا ضامن ٹھہرا چکے ہو، تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اسکو بخوبی جان رہا ہے، اور اس عورت کی طرح نہ ہو جاؤ جس نے اپنا سوت مضبوط کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کر کے رکھ دیا کہ تم اپنی قسموں کو آپس کے مکر کا باعث ٹھہراؤ، اس لیے کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے بڑھا ہوجائے، بات صرف یہی ہے کہ اس عہد سے اللہ تمھیں آزما رہا ہے، یقینا اللہ تعالیٰ تمھارے لیے قیامت کے دن ہر اس چیز کو کھول کر بیان کر دے گا جس میں تم اختلاف کر رہے تھے۔‘‘