کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 307
دوسرا خطبہ اسلام دینِ عدل و رحمت نہ کہ تشدد و دہشت گردی امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: حمد و ثنا اس ذاتِ الٰہی کے لیے ہے جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، اور اس کی نعمتوں اور رحمتوں پر اس کے بہت بہت شکریے کے بعد میں اپنے آپ کو اور آپ سب لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت و نصیحت کرتا ہوں جو ہم سب کے لیے روشن چراغ، تیز اسلحہ اور خوشی و غمی ہر طرح کے حالات میں ایک مضبوط قسم کا قلعہ ہے، وہ ایسی چیز ہے جو نرم و گرم ہر قسم کے حالات میں نفع بخش ذخیرہ، بحرانوں میں ساز و سامان اور مشکلات میں راہِ نجات کا باعث ہے۔ مسلمانو! تاریخ کے دیوان ایسے شاہدِ صادق ہیں کہ کبھی غائب نہیں ہوتے، اور گردشِ دوراں کا آئینہ ایسا نگران ہے جو ہر وقت چوکس رہنے والا ہے، اس کائنات ومخلوقات میں رواں دواں قوانینِ الٰہیہ اور سننِ ربانیہ ایسے ناموسِ حق کا کام کر رہی ہیں کہ نہ ان میں تغیر و تبدل ہوتا ہے اور نہ وہ نظروں سے اوجھل ہوتی ہیں۔ اقبال مندی اور ترقی کا راز: دورِ حاضر میں موجود قوموں کی ترقیوں اور تاریخی اقوام کی سرفرازیوں اور اقبال مندیوں پر وسیع نظر کرنے اور ان کا احاطہ کرنے والا شخص اس بات کو بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ اس تمام عروج وکمال کا اصل سبب ان لوگوں کا اپنے معنوی و روحانی قواعد، مبادیات اور اخلاقی قدروں کے تحفظ میں مضمر ہے، اور وہ آدمی سراسر غلطی پر ہے جو یہ کہے کہ ان کی ترقیوں اور عروج و اقبال کا سبب محض مال و دولت کی کثرت اور متاعِ دنیا تھا۔ عروج و سرفرازی میں عقیدے کا دخل: ہم امتِ اسلامیہ کے افراد اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں جس میں شک و شبہ کی ذرہ برا بربھی گنجائش نہیں کہ حقیقی زندگی کی قدر و قیمت عقیدے کی بنا پر ہے جو دلوں کو منضبط کرتا ہے، اور اس ایمان کی بدولت ہے جو ہمارے دلوں میں جڑیںپکڑے ہوئے ہے یا پھر اس عملِ صالح کی وجہ سے ہے جس سے