کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 306
یقین کے ساتھ اسے پڑھ لیا اور دن چڑھنے سے پہلے اسے موت آ گئی تو وہ اہلِ جنت میں سے ہو گا۔‘‘[1] حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جس نے استغفار کے یہ کلمات پڑھے اس کے تمام گناہ معاف کر دیے گئے، چاہے وہ میدانِ جنگ سے بھاگنے والا ہی کیوں نہ ہو: ’’أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الَّذِيْ لاَ إلٰہَ إلاَّ ہُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ وَأتُوْبُ إِلَیْہِ۔‘‘[2] ’’میں اس اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، وہ ہمیشہ زندہ اور قائم و دائم ہے اور میں اسی کی طرف توبہ کرتا ہوں۔‘‘ نیز صحیح حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع و سجود میں اکثر یہ دعائِ استغفار کرتے تھے: ’’ سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ اللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ ‘‘[3] ’’اے اللہ! تو پاک ہے، اپنی تمام تعریفوں کے ساتھ۔ اے اللہ! مجھے معاف کر دے۔‘‘ اور صحیح مسلم میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرنے سے قبل یہ استغفار نماز میں پڑھا کرتے تھے: ’’ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِيْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أخَّرْتُ وَمَا أسْرَرْتُ وَمَا أعْلَنْتُ وَمَا أسْرَفْتُ وَمَا أنْتَ أعْلَمُ بِہٖ مِنِّيْ، أنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لاَ اِلٰہَ إلاَّ أنْتَ‘‘[4] ’’اے اللہ میرے پہلے، پچھلے، پوشیدہ، ظاہر تمام گناہ بخش دے، میری زیادتیاں مجھے معاف کر دے، جنھیں تو مجھ سے بھی زیادہ بہتر طریقے سے جانتا ہے، تو ہی مقدم و مؤخر اور اول و آخر ہے، تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔‘‘ اللہ کے بندو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، توبہ کرنے میں جلدی کرو اور استغفار کرتے رہو ، اور اللہ کی رحمتوں کی علانیہ اور پوشیدہ امیدکرتے رہا کرو۔