کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 304
باعثِ عبرت و نصیحت: اللہ کے بندو! یاد رکھو کہ حادثاتِ زمانہ اور مصائبِ ایام، اہلِ عقل و دانش اور اصحابِ ایمان وتقویٰ کے لیے عبرت و نصیحت کا باعث ہوتے ہیں، وہ انھیں اللہ الواحد القہار کی طرف رجوع کرنے، کتابِ ہدایت قرآنِ کریم کے ساتھ تمسّک و اعتصام، سرورِ کائنات کی سنت و شریعت پر عمل، اللہ کی اطاعت کے شوق، اس کی رضا کے حصول کی جستجو کرنے اور بکثرت توبہ و استغفار کرنے پر آمادہ کرتے ہیں، اور یہ اعمال ملکوں میں امن وامان اور بندوں کے دلوں میں سکون و اطمینان پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ امتِ اسلامیہ جہاں جہاں اور جس جس ملک میں بھی ہے اس کے افراد اور ان کے معاشروں کا تحفظ اور تمام خوفناک حالات و خطرات سے امن و امان عطا کرنا صرف اللہ واحد کے ہاتھ میں ہے اور وہی اس پر قادر ہے، لہٰذا اَپنے رب کی طرف لوٹ جاؤ، اس کی اطاعت کرو اور اس سے اپنے گناہوں پر استغفار و توبہ کرو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : { قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِھِمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہٗ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ، وَاَنِیْبُوْٓا اِلٰی رَبِّکُمْ وَاَسْلِمُوْا لَہٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَکُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لاَ تُنْصَرُوْنَ } [الزمر: ۵۳، ۵۴] ’’اے نبی! کہہ دیجئے (کہ اللہ کہتا ہے) اے میرے بندو! جنھوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی بخشش، بڑی رحمت والا ہے، تم سب اپنے رب کی طرف جھک جاؤ اور اس کی حکم برداری کیے جاؤ، اس سے قبل کہ تمھارے پاس عذ۱ب آ جائے اور پھر تمھاری مدد نہ کی جائے۔‘‘ اللہ کے بندو! اللہ کا حقیقی معنوں میں تقویٰ اختیار کرو اور تمھیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم ایمان دار اور مسلمان ہو، اور یاد رکھو کہ کوئی آدمی ایسا نہیں جو مرنے سے پہلے پہلے اس دنیوی زندگی میں ہی اپنے اچھے یا برے عمل کا انجام نہ دیکھ لے، اور عملوں کا اصل دار و مدار تو خاتمے پر ہے، یہ