کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 300
{ وَبِالْاَسْحَارِ ھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ} [الذاریات: ۱۸] ’’اور وہ بوقتِ سحر استغفار کرتے ہیں۔‘‘ توبہ واستغفار اور اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب تبلیغِ رسالت کا فریضہ اور بلاغِ مبین کی ذمہ داری ادا کر چکے تو آپ کے پروردگار نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا کہ اب بکثرت ذکر و استغفار کیا کرو۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: { اِذَا جَآئَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ ، وَرَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجًا ، فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ اِنَّہٗ کَانَ تَوَّابًا} [النصر: ۱ تا ۳] ’’جب اللہ کی مدد و نصرت اور فتح پہنچ گئی اور آپ نے دیکھ لیا کہ لوگ جوق در جوق اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں تو اب آپ اپنے پروردگار کی تسبیح و تعریف بیان کریں اور اس سے مغفرت طلب کریں، بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو توبہ و استغفار میں مصروف ہو جاتے تھے۔[1] حجاج کو حکمِ استغفار: حجِ بیت اللہ کا فریضہ ادا کرنے والوں کو بھی اللہ تعالی نے حکم فرمایا ہے کہ جب وہ میدانِ عرفات اور مشعر الحرام ( مزدلفہ ) سے واپس لوٹیں تو اللہ سے استغفار کریں۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: { ثُمَّ اَفِیْضُوْا مِنْ حَیْثُ اَفَاضَ النَّاسُ وَ اسْتَغْفِرُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ } [البقرۃ: ۱۹۹] ’’ پھر تم بھی وہاں سے ہو کر لوٹو جہاں سے ہو کر دوسرے لوگ لوٹتے ہیں اور اللہ سے مغفرت طلب کرو بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اور بہت ہی رحم کرنے والا ہے۔‘‘ توبہ و استغفار کے فضائل و برکات اور فوائد وثمرات: اے اللہ کے بندو! یہ آپ لوگوں پر اللہ کی خاص رحمت اور اس کا عظیم فضل و کرم ہے کہ