کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 288
ج۔ محمود و مطلوب اور پسندیدہ تواضع کی اقسام اور شکلوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بعض جائز و مباح لذتوں اور شہوت رانیوں کو بھی محض اللہ کی خاطر ترک کر دے اور ان کے ممکنات میںسے ہونے کے باوجود تواضع اختیار کرتے ہوئے ان سے دست کش ہو جائے، مگر ایسی حد کو بھی نہ پہنچ جائے کہ لوگ طمع و لا لچ یا بخل کا طعنہ دینے لگیں۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: (( من ترک اللباس تواضعا اللّٰہ، وھو یقدر علیہ دعاہ اللّٰه یوم القیامۃ علی رؤوس الخلائق حتی یخیرہ من أي حلل الإیمان شاء یلبسھا )) [1] ’’جس آدمی نے استطاعت کے باوجود مہنگا لباس پہننا صرف اللہ کے حضور تواضع کے پیشِ نظر ترک کردیا، قیامت کے دن اللہ اسے تمام مخلوقات کے سامنے لا کر اس بات کا اختیار دے گا کہ ایمان کا جو حلّہ ( چُغہ ) پہننا چاہو لے کر پہن لو۔‘‘ اس امر کی مزید وضاحت اس سے بھی ہوجاتی ہے کہ حقیقی متواضع وہی ہے جو کسی چیز کی استطاعت ہوتے ہوئے تواضع سے کام لے اور جس کے پاس کچھ بھی نہیں اس کی تواضع بھی کیا ہوگی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’ اے عائشہ! اگر میں چاہتا تو میرے لئے یہ پہاڑ سونے کے بنا کر میرے ساتھ چلا دیے جاتے، ایک فرشتہ میرے پاس آیا جس کے إزار ( چادر ) باندھنے کی جگہ اتنی وسیع و عریض تھی جیسے کعبے کی وسعت ہے، اس نے آ کر مجھے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے : اللہ کے بندے نبی بننا چاہتے ہو یا بادشاہ نبی ؟ میں نے جبریل علیہ السلام کی طرف دیکھا تو انھوں نے اپنے آپ کو متواضع رکھنے کا اشارہ فرمایا تو میں نے عرض کیا : میں اللہ کا بندہ نبی بننا چاہتا ہوں۔‘‘[2] ۲۔ مذموم اور غیر مطلوب تواضع کی بعض شکلیں: أ۔ تواضع کی دوسری قسم جو مذموم و غیر مطلوب اور ناپسندیدہ ہے وہ یہ ہے کہ اللہ کے دین کی نصرت