کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 284
’’کیوں نہیں؟ میں تمھاری بکریوں کا دودھ دوہتا رہوں گا، اور میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ وہ مجھے خلافت مل جانے کے بعد اس فروتنی و تواضع کے اعتبار سے بدل نہیں دے گا۔‘‘[1] ۳۔ یہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں! آپ کیا جانیں کہ فاروق رضی اللہ عنہ کیا ہیں ؟ خلافت کے منصب کو رونق بخشنے کے بعد خطبہ دیا اور اس میں فرمایا: ’’یہ بات ذہن نشین کر لو کہ مجھ میں جو شدّت و سختی تھی وہ ختم ہو گئی ہے البتہ وہ مسلمانوں پرظلم و ستم اور جبر و استبداد کرنے والوں کے خلاف موجود رہے گی، اور جو لوگ میانہ رو، دین دار اور أمن و سلامتی والے شہری بن کر رہیں گے میں ان کے لیے ان کے اپنے لوگوں کی طرح بلکہ وہ جتنے آپس میں ایک دوسرے کے لیے نرم ہوتے ہیں ان سے بھی زیادہ نرم رہوں گا، ظالموں کے لیے سختی برتنے کے ساتھ ساتھ عفت و پاکدامنی اور کفایت شعاری کرنے والوں کے لیے میرے رخسار زمین پر لگے رہیں گے، یعنی بُرے لوگوں کے لیے سخت اوراچھے لوگوں کے لیے نرم رہوں گا۔‘‘[2] لا إلہ إلا اللّٰه ! یہ جو کچھ ہم کہہ سن رہے ہیں یہ حقیقت ہے یا محض تخیّل کی پرواز یا افسانہ ؟ یہ محض حیرت انگیز قصے ہیں یا روشن حقائق ہیں جنھیں ان لوگوں نے اوراقِ تاریخ کا سرمایہ بنایا، جو یہ جانتے ہیں کہ دنیا کی حقیقت کیا ہے اور اللہ کی ہستی کیا ہے؟ ۴۔ سننِ ترمذی اور مستدرک حاکم میں مروی ہے کہ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ تم غرور میں رہتے ہو، میں گدھے کی سواری کرتا ہوں، شملہ دار عمامہ یا پگڑی باندھتا ہوں اور بکری کا دودھ دوہتا ہوں۔‘‘ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( من فعل ھذا، فلیس فیہ من الکبر شيء )) [3]