کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 282
تکبر کس چیز پر؟ اے کاش! ہمیں بھی پتہ تو چلے کہ وہ کون سی چیز ہے جو بے شمار لوگوں کو خود پسندی اور غرور و تکبر پر آمادہ کرتی ہے، اور دوسروں کے سامنے نرم خو ہو کر اور تواضع شعار بن کر رہنے سے انھیں کون روکتا ہے؟ اگر کہا جائے کہ متکبر کی جبلت و فطرت ہی ایسی ہوتی ہے، وہ پیدا ہی اسی سرشت پر ہوتا ہے اور اس سے پیچھا چھڑانا اسکے لئے مشکل ہوتا ہے تو یہ بات ہر گز درست نہیں ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( إن اللّٰه أوحي إلي أن تواضعوا حتی لا یفخر أحد علی أحد، ولا یبغي أحد علی أحد )) [1] ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے وحی کی اور فرمایا کہ تواضع اختیار کرو، کوئی شخص کسی دوسرے پر فخر نہ کرے اور نہ کوئی شخص کسی کے خلاف بغاوت و سرکشی کرے۔‘‘ یا پھر یہ تکبر کہیں کوئی نقص و کمزوری تو نہیں کہ جسے انسان اپنے آپ میں پاتا ہے اور اس کمزوری کو چھپانے کے لیے یا بألفاظِ دیگر اپنے اس احساسِ کمتری کو مٹانے یا خفّت کو کم کرنے کے لیے وہ دوسروں کے سامنے فخر و تکبر کر کے اپنے آپ کو دھوکے میں ڈالتا ہے ؟ یہ بات کچھ سمجھ میں آتی ہے اور ایسا ہو سکتا ہے، مگر یہ اس کے لیے ہے جو عزت وشرف اور رفعت و شان کی حقیقت سے نا آشنا ہو، اور یہ بھی نہ جانتا ہو کہ یہ سب تواضع سے ملتا ہے، اس سے فرار اختیار کرنے سے نہیں۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ہم نے کرم کو تقویٰ میں، غنی و امیری کو یقین میں اورعزت و شرف کو تواضع و انکساری میں پایا ہے۔‘‘[2] اگر یہ سب کچھ نہیں تو پھر وہ کیا چیز ہے جو انسان کو کبر و نخوت اور غرور پر اکساتی ہے ؟ کیا وہ حسدو تشفی اورحب ذات ہے ؟ یا وہ شراب کے نشے جیسا نشہ ہے جو شرابی کو گھیر لیتا ہے ؟ وہ پیتا ہے،