کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 272
یقین کامل کا مواد شامل کیا جائے۔ امتِ اسلامیہ اگر یہ کام کر گزری تو وہ دن دور نہیں جب وہ نسلیں وجود میں آ جائیں گی جن کے افراد ایک مسلمان کی عقل سے سوچیں گے، ایک مسلم کے قلم سے لکھیں گے اور اپنے تمام امور کو ایک مسلمان آدمی کی حیثیت سے سر انجام دینگے اور اپنے تمام معاملات کو ایک مسلمان فرد کی حیثیت سے نبھائیں گے ۔ بہت بڑا۔۔۔ لیکن آسان کام: یہ کام ہے تو بڑا وسیع اور محنت طلب مگر یہ ہے بھی تو اللہ کے حکم سے قوم کی حیات وقوت اور نجات کا ضامن، اور پھر یہ کسی فردِ واحد کا کام بھی نہیں بلکہ ان بڑی بڑی کمیٹیوں اور اداروں کی ذمہ داری ہے جو اسلامی حکومتوں کے مالی ومادی اور اخلاقی تعاون اور حوصلہ افزائی کے لیے کام کر رہے ہیں، اگر نیتیں صحیح و صادق اور عزائم پختہ ہوں تو اللہ کے حکم سے یہ کام بہت ہی سہل و آسان ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { وَ قُلِ اعْمَلُوْا فَسَیَرَی اللّٰہُ عَمَلَکُمْ وَ رَسُوْلُہٗ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ سَتُرَدُّوْنَ اِلٰی عٰلِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّھَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ} [التوبۃ: ۱۰۵] ’’کہہ دیجیے کہ تم عمل کیے جاؤ تمھارے عمل اللہ خود دیکھ لے گا اور اس کا رسول اور ایمان والے ( بھی دیکھ لیں گے ) اور تم عنقریب اس کی طرف لوٹائے جاؤ گے جو تمام چھپی اور کھلی چیزوں کا جاننے والا ہے سو وہ تم کو تمھارا سب کیا ہوا بتلا دے گا۔‘‘ اسلامی تعلیم و تربیت کے میدان میں کام کرنے والے لوگ ایسے مسلمان ورکرز ہوتے ہیں جو ایک پیداواری کام سر انجام دینے کے ساتھ ساتھ صحیح معنوںمیں زمین پر اللہ کی طرف سے مقرر کردہ خلیفہ کی ذمہ داری نبھاتے ہیں جس سے اللہ ان کی قوت میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے : { وَّ اَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَیْہِ یُمَتِّعْکُمْ مَّتَاعًا حَسَنًا اِلٰٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی وَّ یُؤْتِ کُلَّ ذِیْ فَضْلٍ فَضْلَہٗ وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنِّیْٓ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ کَبِیْرٍ } [ھود: ۳]