کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 255
قبیحہ والوں سے یارانے لگاتے اور دوستی کی پینگیں بڑھاتے ہیں۔ غرض جس نے صحبتِ صالح کو تلاش کرنے اور متقی قسم کے لوگوں سے تعلقات استوار کرنے کی سعی و کوشش کی وہ یقینا اپنی نیّت و کوشش کے مطابق صحبتِ صالح کو پانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ ایک حقیقت: ہر صحبت اور دوستی جلد یا بدیر بہرحال دشمنی و عداوت میں بدل جاتی ہے سوائے متقی لوگوں کے باہمی بھائی چارے اور دینی دوستانہ تعلقات کے، کیونکہ صرف رضائے الٰہی کی خاطر محبت دوستوں میں ہمیشہ باقی رہتی ہے لہٰذا عقل و رشد والے لوگوں کا راستہ اپناؤ، متقی لوگوں کا انداز اختیار کرو اور صالح و متقی لوگوں سے پیار و محبت اور دوستی وتعلق رکھو، اور فاسق و فاجر قسم کے ظالم لوگوں سے دوستی کی پینگیں بڑھانے سے احتراز و اجتناب کرو۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد اسی حقیقت کا شاہدِ عدل ہے: { اَلْاَخِلَّآئُ یَوْمَئِذٍم بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَ} [الزخرف: ۶۷] ’’ اس دن گہرے دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے پرہیز گاروں کے۔‘‘ اللہ کے بندو! اللہ تعالی کا حقیقی معنوں میں تقوی اختیار کرو، اور مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔ نوجوان نسل کا حال: آج کی نسلِ نو اور دیگر عام لوگوں کے حال پر غور کرکے دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ نئی پود عقائد و اخلاق کے اعتبار سے انحراف کے کس درجے تک گر چکی ہے، ان کے آداب و کردار میں کس قدر بگاڑ آ چکا ہے، اور اگر ذرا تأمل سے کام لیں گے تو یہ حقیقت آشکار ہو کر سامنے آجائے گی کہ اس سب کچھ کا سبب بُرے لوگوں کی صحبت و تعلق ہے یا پھر وہ لوگ ہیں جو باطل نظریات اور خواہش ِ نفس کی ہر ممکن طریقہ سے تسکین کی طرف دعوت دیتے ہیں، اور اس کے لیے وہ اپنے تمام سازو سامان سے لیس ہو کر مختلف قسم کے ذرائع ا بلاغ ( اخبارات، مجلات، ریڈیو، ٹی وی اور) سیٹلائٹ چینلز سے شرّ و فساد کا زہر پھیلا رہے ہیں جس کے نتیجہ میں کثیر تعداد میں نوجوان نسل جادۂ حق سے ہٹتی جا رہی ہے، فضیلت و شرف کا راستہ چھوڑتی جا رہی ہے اور ضلالت و گمراہی کے راستوں پر چڑھ دوڑی ہے، اور