کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 248
بروئے کار لایا جائے۔ اللہ نے ان خزانوں کو ہمارے لیے زمین میں ایسی حسین تدبیر سے مسخّر کر رکھا ہے کہ وہ خزانے نہ آپس میں ایک دوسرے پر سرکشی کرتے ہیں اور نہ ان میں ایک کسی دوسرے کو ختم یا ہضم کر سکتا ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے : { وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِھَا وَادْعُوْہُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ} [الأعراف: ۵۶] ’’اور زمین میں اس کے بعد کہ اس کی اصلاح کر دی گئی ہے فساد و بگاڑ مت پھیلاؤ، اور اللہ کو اس سے ڈرتے ہوئے اور امید رکھتے ہوئے پکارو، بے شک اللہ تعالی کی رحمت نیک کام کرنے والوں کے قریب ہے۔‘‘ إفاداتِ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ : معروف محقق علامہ ابن قیّم رحمہ اللہ نے ارشادِ الٰہی ’’اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد وبگاڑ مت پھیلاؤ۔‘‘ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’غیر اللہ کی عبادت کرنا، غیر اللہ کی طرف دعوت دینا اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا سب سے بد ترین فساد فی الأرض ہے، بلکہ زمین کا فساد و بگاڑ درحقیقت ہے ہی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنے اور اللہ کے أحکام و أوامر کی نافرمانی و مخالفت کرنے میں۔ مختصر یہ کہ شرک کرنا، کسی غیراللہ کی طرف دعوت دینا، اللہ کے سوا کسی کو معبود قرار دے دینا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی بھی شخص کو ہر حال میں واجب الاطاعت قرار دے لینا ہی سب سے بڑا فساد فی الأرض ہے۔ ’’اس فساد وبگاڑ کی اصلاح اس کے سوا کسی بھی طرح ممکن نہیں اور نہ اہلِ زمین کی اس وقت تک اصلاح ہو سکتی ہے جب تک کہ وہ صرف اللہ کو اپنا معبودِ برحق نہ مان لیں، صرف اسی کی طرف دعوت نہ دینے لگیں اور اس کے سوا کسی دوسرے کی طرف دعوت دینے کو ترک نہ کر دیں، اور صرف اور صرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا دم نہ بھرنے لگیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کی اطاعت صرف اسی وقت کی جا سکتی ہے جب وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دے اور اگر کسی نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی خلاف ورزی کا حکم دیا تو اس کی کوئی سمع وطاعت نہیں ہے۔ ’’اللہ نے اس زمین کی اصلاح اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اپنے دین اور اپنی توحید کے حکم سے فرمائی
[1] التفسیر القیم لابن القیم (۱/ ۳۹۰)