کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 227
شرفِ انسانیت کا سبب: روشن مستقبل صرف دینِ اسلام کے لیے ہے کیونکہ یہی وہ دین ہے جس کی بدولت اللہ تعالی نے انسان کی قدرو منزلت، مقام و مرتبہ اور عزت و شرف میں اضافہ کیا ہے کیونکہ کتابِ مقدس قرآنِ کریم میں اللہ تعالی نے بیان فرمایا ہے کہ اس نے اس انسان کی تخلیق اپنے ہاتھوں سے کی اور اس میں اپنی روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم فرمایا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو۔ اور پھر انسان کو اس شرف سے بھی نوازا کہ تمام معبودانِ باطلہ کو چھوڑ کر صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کریں کیونکہ اس ذاتِ اقدس ، صاحبِ اسماء حسنیٰ اور صاحبِ صفاتِ علیا کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے ، وہ تمام شریکوں اور مثیلوں سے بری ہے ، اس نے زمین و آسمان کی تمام نعمتیں اس کے لیے مسخر کی ہوئی ہیں، اس کی نعمتیں اس قدر ہیں کہ ان کا شمار ممکن ہی نہیں اور اس کے احسانات بھلائے ہی نہیں جا سکتے۔ دینِ حنیف: تابناک مستقبل صرف اسلام کے لیے ہے کیونکہ اس کے پیغام کو ’’حنیفیت‘‘ کا نام دیا گیا ہے جو تمام عالم کے لیے اپنے اندر برد باری اور وسعتیں رکھتا ہے ، فطرتِ سلیم اور عقلِ قویم کے عین مطابق ہے ، وہ شریعت جس میں اللہ تعالیٰ نے ہر اس چیز کو حلال کر دیا ہے جو اس کے بندوں کے لیے دین و دنیا ہر دو میں نفع بخش اور پاکیزہ ہے ، اور ہر اس چیز کو حرام قرار دے رکھا ہے جو ان کے لیے دین ودنیا ہر دو میںنقصان دہ اور خبیث ہے۔ اس دینِ اسلام اور شریعتِ اسلامیہ کی تعلیمات ایسی ہیں کہ پہلی امتوں پر جو سختیاں، بوجھ، طوق اوربیڑیاں تھیں وہ اس امت کی تعلیمات میں نہیں بلکہ انھیں نہایت آسان دین دیا گیا ہے، وہ تمام قولی فعلی پابندیاں اور سختیاں ان سے اٹھا دی گئی ہیںجو ان پر بوجھ ہو سکتی تھیں اور پہلی امتوں پر جو شدید قسم کے احکام واجب الاتباع تھے وہ اس امت کے لیے نہیں ہیں جیسا کہ انہیں حکم تھا کہ توبہ کی قبولیت کے لیے وہ اپنے آپ کو قتل کریں ، جسم کا جو عضو کسی گناہ کی غلاظت سے ملوّث ہو جائے اسے کاٹ پھینکیں ، اگر کپڑوں کو کوئی نجاست اور گندگی لگ جائے تو کپڑے کے اتنے حصے کو کاٹ کر پھینک دیں ، قتل کی شکل میں صرف قصاص ( خون کا