کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 197
دوسرا گروہ: انھوں نے اپنی آرا اور قیاسات کے ساتھ وحی کی مخالفت کی اور اصحاب حدیث سے کہا: تمھارے لیے حدیث اور ہمارے لیے ہماری رائے اور قیاس! تیسرا گروہ: انھوں نے اپنے ذوق اور اپنے حقائق کے ساتھ وحی کی مخالفت کی اور کہا: تمھارے لیے شریعت اور ہمارے لیے ہمارا ذوق اور حقیقت پسندی! چوتھا گروہ: انھوں نے اپنی سیاست اور چارہ سازی کے ساتھ وحی کی مخالفت کی اور کہا: تم اصحاب شریعت ہو اور ہم اربابِ سیاست ہیں! پانچواں گروہ: انھوں نے فاسد تاویل کے ذریعے وحی کی مخالفت کی اور یہ دعویٰ کیا کہ وہ اہل حدیث و فقہ سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ پھر جب ان تمام اصحابِ باطل کے باطل کو رد کردیا جائے تو وہ اپنے سرکش شیطان کی طرف رجوع کرکے کہتے ہیں: ’’عقل میں کچھ چیزیں ایسی ہیں کہ وہ نقل کا تقاضا نہیں کرتیں۔‘‘ کچھ کہتے ہیں: ’’رائے اور قیاس میں ایسی چیزیں ہیں جن کی حدیث اجازت نہیں دیتی۔‘‘ تیسرا کہتا ہے: ’’ذوق اور حقیقت میں وہ کچھ ہے جسے شریعت آسانی سے ہضم نہیں کرپاتی۔‘‘ جبکہ ایک اور کہتا ہے: ’’سیاست میں وہ ہے جس سے شریعت روکتی ہے۔‘‘[1] اسی طرح ایک کے بعد دوسرا اپنی اپنی بات پیش کرتا ہے حتیٰ کہ شریعت کا صرف نام ہی باقی رہ جاتا ہے، ان تمام لوگوں کے باطل افکار کا کوئی ضابطہ نہیں جبکہ وحی ایک منضبط اور اصولی چیز ہے، وہ حکمت کے اسی طرح بالکل مطابق ہے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اللہ تعالیٰ حکمت والے اور علم والے سے حاصل کیا۔
[1] دیکھیں: الصواعق المرسلۃ لابن القیم (۳/ ۱۰۵۲) مدارج السالکین (۲/ ۷۰)