کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 186
تیسرا خطبہ عقل پرستی امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعود الشریم حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: اس سے اچھی اور کیا بات ہوگی کہ ایک مسلمان آدمی اللہ تعالیٰ کی بے پایاں ظاہر اور باطن نعمتوں اور عنایات کا ذکر و بیان کرے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { وَاَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ} [الضحیٰ: ۱۱] ’’اور لیکن اپنے رب کی نعمت، پس (اسے) بیان کر۔‘‘ اور اس بات میں بھی کوئی شک و شبہ نہیں کہ ہم پر اللہ تعالیٰ کی نعمتیں مسلسل برس رہی ہیں، یہ تمام تر اسی کی عنایات ہیں اس میں کوئی بھی اس کے ساتھ شریک نہیں۔ قرآن مجید میں ہے: { وَ مَا بِکُمْ مِّنْ نِّعْمَۃٍ فَمِنَ اللّٰہِ} [النحل: ۵۳] ’’اور تمھارے پاس جو بھی نعمت ہے وہ اﷲ کی طرف سے ہے۔‘‘ سب سے عظیم نعمت۔۔۔ عقل: اﷲ کے بندو! ہم سب کو اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی وہ سب سے بڑی نعمت، جس سے اس نے ہم کو نوازا ہے، وہ عقل ہے۔ یہ عقل ہمیں اللہ تعالیٰ نے گونگے حیوانوں اور سخت چٹانوں سے ممتاز کرنے کے لیے ہبہ کی ہے، انسان عقل ہی کے ساتھ معزز ہوا ہے، اس کی وجہ سے ایک مسلمان آدمی شریعت کے احکامات کا مکلف اور پابند قرار دیا جاتا ہے، اور اسی کے ساتھ وہ اپنے خالق کی معرفت حاصل کرتا ہے۔ یہ وہ عقل ہے جس کے ذریعے انسان خیر و شر اور ہدایت و گمراہی کے درمیان فرق کرسکتا ہے، اگر وہ اسے ہدایت کی راہ پر چلنے اور ہلاکت کے مقامات سے بچنے کے لیے بطور سبب استعمال کرے تو اس سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں۔ عقل، جو تمام انسانی طاقتوں میں سب سے بڑی شمار ہوتی ہے، ایک بہت بڑی نعمت اور واضح امتیاز ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہم پر مہربانی فرما کر ہمیں عنایت فرمائی ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: { قُلْ ھُوَ الَّذِیْٓ اَنْشَاَکُمْ وَجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْئِدَۃَ قَلِیْلًا