کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 172
دوسرا خطبہ شادی میں رکاوٹیں اور خوشی کے مواقع پر ہونے والی برائیاں اور شریعت کی خلاف ورزیاں امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: اللہ کے بندو! میں تم کو اور اپنے آپ کو تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ یہ سب سے بڑھ کر عظیم وصیت، بہترین ذخیرہ اور آخرت کی تیاری کا سامان ہے۔ شادی کے مقاصد اور اس کی اہمیت : گرامی قدر! نسل انسانی کی بقا، اس زمینی سیارے کی اصلاح اور اس دنیوی کائنات کی آباد کاری کرنا اللہ حکیم وخبیر کی حکمت کا تقاضا ہے۔ اس احکم الحاکمین نے اپنی حکمت کے تحت ایک ایسا ضابطہ بنایا جس کے تحت مر د وعورت کے درمیان تعلقات استوار کیے جا سکیں اور اسے مقاصد اور آداب سمیت قانون بنا کر جاری کردیا۔ شادی زندگی کی عمارت قائم کرنے،خاندان اور گھر کی بنیاد اٹھا نے، مضبوط ترین تعلقات کو فروغ دینے، استقامتِ حال، سکون خاطر،راحتِ ضمیر اور ما نوسیت کی فضا قائم کرنے کے لیے ایک سماجی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے کہ شریعت اس کی ترغیب دلائے فطرت مستقیم اور طبع سلیم بھی اس کا تقاضا کرتی ہے۔ یہ پاکدامنی، سرور، سکون، انس اور ایک دوسرے میں گھل مل جانے کا نام ہے۔ یہ غم غلط کرنے کا ذریعہ اور رنج والم مٹانے کا وسیلہ ہے، اس سے خاندان متعارف ہوتے ہیں اور تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔ اسی کے ساتھ نفسیاتی سکون اور دائمی راحت حاصل ہوتی ہے، اور معاشرتی زندگی کے بوجھ اٹھانے میں تعاون ملتا ہے، بلکہ یہ اللہ تعا لیٰ کی حکمت پر دلالت کرنے والی نشانیوں میں سے ایک نشانی اور اس کی عظمتِ تخلیق اور اچھوتی کاریگری میں غور وفکر کی دعوت دینے والا اہم سبب ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { وَ مِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَکُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ اِذَا اَنْتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُوْنَ} [الروم: ۲۰] ’’اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمھیں حقیر مٹی سے پیدا کیا، پھر اچانک تم بشر ہو، جو پھیل رہے ہو۔‘‘