کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 162
{ وَلِلّٰہِ الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَلٰـکِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لاَ یَعْلَمُوْنَ } [المنافقون: ۸] ’’حالانکہ عزت تو صرف اﷲ کے لیے اور اس کے رسول کے لیے اور ایمان والوں کے لیے ہے اور لیکن منافق نہیں جانتے۔‘‘ وقت اﷲ کی رضا میں صرف کریں: ۲۔ برادران ایمان! وقت اس زندگی کا بنیادی عنصر اور زمانہ عمر کے لیے پیمانے کی حیثیت رکھتا ہے، اس لیے اسے اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کی اطاعت میں صرف کرنا از حد ضروری ہے، کیونکہ انسان سے پوچھا جائے گا کہ اس نے اپنی عمر کن کاموں میں فنا کی اور اپنی جوانی کیسے گزاری؟ جس طرح کہ جامع ترمذی میں حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مروی ہے۔[1] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ سال ایک درخت ہے ، مہینے اس کی شاخیں ہیں، دن اس کی ٹہنیاں ہیں، گھڑیاں اس کے پتے ہیں جبکہ سانس اس کے پھل۔ جس کے سانس اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں گزریں اس کے درخت کا پھل پاکیزہ ہوگا، اور جس کے سانس اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں گزریں تو اس کاپھل کڑوا زہر ہوگا، کٹائی کا دن آخرت کا دن ہے اور کٹائی کے وقت ہی پھل کا میٹھا یا کڑوا ہونا ظاہر ہوگا۔‘‘[2] اس لیے جو لوگ اپنے اوقات بیدردی سے ضائع کر رہے ہیں اور اﷲ کی مرضی کے خلاف اپنی عمریں تباہ کررہے ہیں انھیں اس بات کا بخوبی علم ہو نا چاہیے۔ فرصت ایک عظیم نعمت: ۳۔ فرصت و فراغت اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے جسے صرف شرعی وسائل کے ذریعے مصروف رکھنا چاہیے۔ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ فارغ اوقات عبادت الٰہی میں گزریں یا کم از کم یہ کوشش ضرور ہونی چاہیے کہ فارغ وقت شرعی اعتبار سے جائز کاموں میں صرف ہو اور حرام سے بچا جائے۔ کیونکہ جو
[1] صحیح۔ سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۴۱۷) [2] الفوائد لابن القیم (ص: ۲۱۲)