کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 112
بدبو ختم کرنے، خوبصورت لباس زیب تن کرکے آنے، اس کے لیے جلدی نکلنے، امام کے قریب بیٹھنے اور وعظ و نصیحت کو خوب دھیان سے سننے پر بہت زیادہ زور دیا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو جمعے کے دن غسل جنابت جیسا غسل کرے، پھر پہلی ساعت میں مسجد میں آجائے تو جیسے اس نے ایک اونٹ کی قربانی دی، اور جو دوسری ساعت میں آئے تو گویا اس نے ایک گائے کی قربانی دی، اور جو تیسری گھڑی میں آئے تو جیسے اس نے ایک سینگوں والے مینڈھے کی قربانی پیش کی، اور جو چوتھی ساعت میں آئے تو گویا اس نے ایک مرغی کی قربانی دی اور جو پانچویں ساعت میں آئے تو جیسے اس نے ایک انڈہ قربانی کے لیے پیش کیا۔ جب امام نکل پڑے تو فرشتے حاضر ہو کر ذکر کی سماعت کرتے ہیں۔‘‘[1] امام ابو داود اور حاکم نے حضرت سمرہ بن جندب سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( احضروا الجمعۃ وادنوا من الإمام فإن الرجل ما یزال یتباعد حتی یؤخر في الجنۃ وإن دخلھا )) [2] ’’جمعے میں حاضر ہو کر امام کے قریب بیٹھو، آدمی مسلسل پیچھے ہٹتا رہتا ہے حتیٰ کہ جنت میں بھی اگر داخل ہوا تو پیچھے ہی رکھا جائے گا۔‘‘ پھر آدمی جب مسجد میں آئے تو عبادت، نیکی، نماز، ذکر اور تلاوت قرآن میں مشغول رہے یہاں تک کہ امام نکل آئے۔ جب امام نکل آئے تو بڑی توجہ کے ساتھ خطبہ سنے، اللہ تعالیٰ اور آخرت کے گھر کی یاد دہانی کرانے والی، شریعت مطہرہ کی تعلیمات اپنانے پر زور دینے والی اور دنیا و آخرت میں فرد اور امت کی اصلاح اور نیکی پر ابھارنے والی جو آیات و احادیث بیان ہوں، ان سے نصیحت حاصل کرے۔ پھر سکون اور خشوع کے ساتھ نماز ادا کرے، جن آیات کی تلاوت کی جائے ان پر تدبر کرے۔ نماز میں جو بندگی اور عاجزی کی حالتیں ہیں ان پر غور و فکر کرے، جب فرض نماز سے فارغ ہو تو نماز کے بعد مخصوص اذکار میں مشغول ہو جائے۔ پھر سنت کی رو سے مسجد میں چار رکعت نفل نماز
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۸۸۱) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۸۵۰) [2] حسن۔ سنن أبي داود، رقم الحدیث (۱۱۰۸) مسند أحمد (۵/ ۱۱)