کتاب: خطبات حرمین(جلد1) - صفحہ 106
یہاں اہل علم اور مبلغین کے سر پہ بھا ری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ امت کے عقائد درست کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کریں اور ان میں احتساب اور اصلاح کا جذبہ پیدا کریں۔ اگرچہ آج اکثراہل اسلام کی عقلیں خرافات اور شعبدہ بازی کے لگا ئے ہو ئے چرکوں سے تار تار ہیں، اور ہر طرف تاریکی کی گھٹائیں چھائی ہوئی ہیں تاہم اس با ت کی قوی امید ہے کہ لوگ اپنے عقیدے کے سلسلے میں جس لاپرواہی کا شکار ہو چکے ہیں اس سے باز آجائیں، اور توہمات اور باطل کی بھول بھلیوں میں بھٹکنے والے گم گشتگان راہ کو نجات اور امن کے ساحل پر لے آنے کی بھر پور کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ کی مد د اپنے عقیدے، معاشرے اور امت کے لیے مخلصانہ کوششیں کرنے والوں کے شامل حال ہوتی ہے۔ جادو گری کے اعمال۔۔۔۔۔۔۔عقیدے کے دشمن: اللہ کے بندو! تقویٰ اختیار کرو، تقویٰ رحمان کے اولیا اور شیطان کے اولیا کے درمیان ایک بنیادی فرق سمجھا جاتا ہے۔ آج تمام لوگ اور انسانی معاشرے جس شدید ترین مصیبت کا شکار ہیں وہ یہ ہے کہ جادوگری، شعبدہ بازی، بدفالی، بدشگونی کے اعمال اور بعض مہینوں، راتوں، دنوں، بیماریوں، بیماروں، اور آفت زدگان کے متعلق توہم پرستی کی وجہ سے امت کی سب سے قیمتی چیز، یعنی اس کے عقیدے اور ایمان، میں نقص واقع ہو چکا ہے۔ ایک سچا مومن پاک طینت اور صاف ستھرے کردار کا مالک ہوتا ہے،وہ نہ تو توہم پرستی کو اپنے دل میں کوئی جگہ دیتا ہے اور نہ خوف وگھبراہٹ ہی اس کے سینے میں جگہ پا تے ہیں۔ جادو ایک حقیقی بیماری ہے: برادران کرام! اس میں کوئی شک نہیں کہ جا دو ایک واقعاتی حقیقت ہے، اور آسیب زدگی، ذہنی خبط اور نظر لگ جانا، شریعت اور واقعات کی نظر میں حقائق ہیں مگر کچھ لوگ اپنے تمام معاملات میں وہم کی دنیا میں رہتے ہیں، اور توہمات اور وسوسات زدہ رہتے ہیں۔ اگر کسی ایسے شخص کو سر میں درد ہو تو کہے گا: یہ آسیب کا اثر ہے۔ اور اگر زکام لگ جا ئے تو کہے گا: مجھے نظر لگ گئی ہے۔ جبکہ یہ ایک طے شدہ بات ہے کہ آزمائش سنت ہے جو بندے کو گناہوں سے پاک کرنے کے لیے ہوتی ہے۔