کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 95
پاس اس مسجد کی تعمیر کے لئے پیسے نہیں اور ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ کتاب و سنت کے ماننے والوں کا اور تیرے دین کی صحیح نشر و اشاعت کرنے والوں کا اس مقام پر ایسا مرکز بنے کہ تیرا گھر اس طرح کا بنے جس طرح کا تیرا گھر ہونا چاہئے اور اے اللہ ہم کمزوروں کو اس گھر کو شایان شان طریقے سے بنانے کی توفیق عطا فرما۔ بعض باتیں بڑی سامنے کی ہوتی ہیں۔ مقرر کو پتہ ہوتا ہے لیکن تقریر کے جوش میں مقرر بیان نہیں کر سکتا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ کے اندر پہلی اسلامی ریاست کی جو بنیاد رکھی تھی اس کے لئے کسی ایسے آدمی کی ضرورت تھی جس کے بارے میں کوئی شخص دو رائے نہ رکھتا ہو جس کی شخصیت کسی قسم کے اختلافات سے مبرا ہو جس کی ذات متفقہ علیہ ہو جس کے بارے میں دل میں کوئی اعتراض کا شائبہ موجود نہ ہو۔ مسلمان‘ مومن کہلانے والا اس کے بارے میں مکمل طور پر ذہنی اتفاق رکھتا ہو۔ اس لئے کہ ایک تو یہ کئی صدیوں کے بعد ایسی ریاست قائم ہو رہی تھی جس کی بنیاد کسی بندے نے نہیں رکھی تھی خود رب نے رکھی تھی۔ اللہ کی رکھی ہوئی بنیاد اور جس کے لئے نظام کسی مخلوق کے فرد نے طے نہیں کیا تھا بلکہ خود رب العلمین نے رحمتہ للعلمین کے ذریعے اس کا نظام طے کیا تھا۔ اور پھر یہ ریاست چہار طرف سے دشمنوں سے گھری ہوئی تھی۔ منافقوں کی صورت میں اندر بھی مخالف موجود تھے حاسدوں کی صورت میں باہر بھی مخالف موجود تھے۔ کچھ نئے نئے مسلمان اور کچھ وہ جن کا تذکرہ قرآن نے کیا ہے وَمِمَّنْ حَوْلَکُمْ مِّنَ الْاَعْرَابٍ مُنٰفِقُوْنَ وَمِنْ اَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ مَرَدُوْا عَلَی النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُھُمْ نَحْنُ نَعْلَمُھُمْ۔(سورۃ التوبہ:۱۰۱) اے میرے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم تیرے چار طرف منافق پھیلے ہوئے ہیں اور خود مدینے میں بھی بڑے منافق موجود ہیں اور کچھ ایسے لوگ تھے جن کے بارے میں رب نے کہا تھا وَلَمَّا یَدْخُلِ الْاِیْمَانُ فِیْ قُلُوْبِکُمْ۔(سورۃالحجرات:۱۴) اسلام لے تو آئے ہیں لیکن ابھی ان کے دلوں میں ایمان پختہ نہیں ہوا۔ ابھی پکے مسلمان نہیں بنے۔ ایسی صورت میں اگر کوئی متنازعہ شخصیت مسلمانوں کی اس ریاست کی سربراہ بن جاتی