کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 92
پہنچ گیا ہے۔ چنانچہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے دسویں سال ربیع الاول کی ۹ تاریخ کو سوموار کے دن اس کائنات سے رخصت ہو گئے اور آپ کی وفات پر اسلام کا ایک اولین باب ختم ہو گیا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں اور بہت سی خصوصیات میں دوسرے انبیاء سے ممتاز اور نمایاں تھے وہاں رب کائنات نے آپ کو ایک اور خصوصیت میں منفرد بنایا تھا اور وہ خصوصیت تھی کہ رب ذوالجلال نے آپ کو اپنی زندگی میں ہی کامیابی اور کامرانی سے ہمکنار کر کے یہ توفیق بخشی تھی کہ آپ دنیا کے اندر کتاب و سنت پر مبنی پہلی اسلامی ریاست کی بنیاد اپنی نگرانی میں رکھ سکیں۔ آپ کے سوا کسی پیغمبر کو یہ شرف حاصل نہیں ہوا کہ اس نے اپنی دعوت کی بنیاد پر کسی ریاست کو استوار کیا ہو۔ کئی نبی اور رسول ایسے گزرے ہیں جن کو اللہ نے نبوت اور بادشاہت دونوں چیزیں اکٹھی عطا کی تھیں لیکن یہ اعزاز صرف ہمارے آقا و مولا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہوا کہ آپ نے خود اپنی دعوت کی بنیاد پر ایک ریاست کی بنیاد رکھی اور اسے اس انداز سے استوار کیا کہ آنے والی نسلیں آپ سے راہ نمائی حاصل کریں اسلامی ریاست کو صحیح خطوط پر چلا سکیں۔ اس لحاظ سے ضرورت تھی کہ امت کی نگہبانی کے لئے ریاست کے امور کی نگرانی کے لئے اور اسلامی سٹیٹ کی انتظامیہ کو سنبھالنے کے لئے کسی ایسی شخصیت کا انتخاب کیا جائے جو سارے لوگوں کے نزدیک معتمد علیہ ہو اور ان کی شخصیت کے بارے میں کوئی شخص اختلاف کی جرات اور جسارت نہ کر سکے۔ اس لئے کہ ریاست کی تشکیل کے فورا بعد اگر کوئی ایسا شخص ملک کے اقتدار کا مالک بن جائے جس کی ذات مختلف فیہ ہو یا جس پر سارے لوگوں کا اتفاق نہ ہو تو ایسی صورت میں یہ خدشہ ہوتا ہے کہ باہم متحارب گروپ آپس کی لڑائی کی وجہ سے اسلامی ریاست کی یا کسی بھی سٹیٹ کی بنیادوں کو کمزور نہ کر دیں۔ اسی وجہ سے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلامی ریاست کے انتظامات کو سنبھالنے کے لئے اپنی زندگی مبارک میں ہی ایسے اشارات فرما دئیے جن سے یہ بات واضح ہو جاتی تھی کہ فلاں شخص نبی کائنات کے بعد آپ کی امت کا نگہبان ہو گا اور وہ شخص ایسا ہو گا کہ کوئی لا الہ الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه پڑھنے والا شخص اس کے بارے میں کسی قسم کی کوئی بات اپنے دل کے اندر نہیں رکھتا۔ یہ بات توجہ کے ساتھ سننے کی ہے اور آج باوجود اس بات کے کہ میں انتہائی نقاہت اور